96

آفتاب شیرپاؤ کا قوم پرستوں کو اکٹھا کرنیکا اعلان

پشاور۔ قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے پختونوں کے حقوق کے حوالے سے اپنی جماعت کا دیرینہ موقف دہراتے اور تمام قوم پرستوں کو ایک پلیٹ فارم پراکٹھا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ پختونوں کو درپیش مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ریاست کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے گاؤں شیرپاؤ ضلع چارسدہ میں شہید حیات محمد خان شیرپاؤ کی 44ویں برسی کے موقع پر منعقدہ بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد جوکہ صوبہ بھر سے برسی کی تقریب میں شرکت کیلئے آئے ہوئے تھے۔حیات شہید کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ شہید نے تمام زندگی غریبوں اور پسے ہوئے طبقات کوحقوق دلانے کیلئے جدوجہد کی۔

شہید لیڈر کی سیاسی بصیرت اور جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی وطن پارٹی پختونوں کے جائز حقوق کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھے گی ۔انھوں نے کہا کہ پختون خطہ گزشتہ چار دہائیوں سے کشت و خون کا شکار ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں بے گناہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں بے گھر ہوئے وقت آگیا ہے کہ پختونوں کے زخموں پر مرہم کی پٹی لگانے میں مزید تاخیر نہ کی جائے کیونکہ اگر ان کی مصائب اور مشکلات کو نظر انداز کیا گیا تو اس سے نہ صرف ان کی مایوسیوں میں اضافہ ہو گا بلکہ ریاست سے بھی وہ مزید متنفر ہو جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے پختون سماجی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا ہے پختون قیادت کو دانستہ طور پر پارلیمنٹ سے باہر رکھا گیا ہے ۔

اس اقدام سے کیا پیغام مقصود ہے۔پختونوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کے حوالے سے اپنی جماعت کی طرف سے کی گئی حالیہ کاؤشوں کاذکر کرتے ہوئے انھوں کہا کہ قومی وطن پارٹی نے اس ضمن میں حتی الوسع کوشش کی کہ تمام قوم پرست کو اس مسئلے پر متحد کیا جاسکے انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع پولیس اور عدالتی ڈھانچہ بشمول ریگولر کورٹس کا قیام جلد از جلد تشکیل دی جائے تاکہ قبائلی اضلاع کے لوگ اس عمل کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر انضمام کے عمل کوصحیح معنوں میں عملی جامہ نہ پہنایا گیا تو اس سے مقامی آبادی میں مایوسی اور بد اعتمادی پھیلنے کا خدشہ ہے۔

طالبان اور امریکی حکومت کے درمیان جاری بات چیت کے عمل میں تمام فریقین بشمول افغان حکومت کی شمولیت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ طرفین کو افغانستان میں قیام امن کیلئے اس موقع کو ہاتھ سے گنوانا نہیں چاہیے کیونکہ افغان عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے نامساعد حالات سے دوچار ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت کی گزشتہ چھ ماہ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے جس کی بنیادی وجہ حکمرانوں کی ناتجربہ کاری اور عوام کے بنیادی مسائل کا ادراک نہ ہو نا ہے۔