73

بسنت منانے کے اعلان کا فیصلہ واپس

لاہور۔ حکومت پنجاب کا بڑا یو ٹرن، بسنت منانے کا اعلان کرکے فیصلہ واپس لے لیا، تفصیلات کے مطا بق بد ھ کو بسنت نہ منانے کا فیصلہ سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا،پنجاب حکومت اس ضمن میں(آج) جمعرات کو عدالت میں تفصیلی جواب جمع کرائے گی۔سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ بسنت نہ منانے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کررہے ہیں۔

ان کے مطابق محفوظ بسنت کی تیاری کے لیے چار سے چھ ماہ کی ورکنگ درکار ہے۔سینئر وزیر نے اجلاس کی صدارت کی کرتے ہوئے کہا کہ ادارے ذمہ داریاں پوری کریں تو ایسی سرگرمیاں ہوسکتی ہیں۔ حفاظتی اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ڈور اور پتنگ کی تیاری رجسٹرڈ ہونی چاہیے اوراس ضمن میں باقاعدہ نظام بھی وضع ہونا ضروری ہے۔سینئر صوبائی وزیرعبدالعلیم خان نے کہا کہ دھاتی تار کے استعمال اور قوانین کی خلاف ورزی پر ایکشن ہونا چاہیے۔

مستقبل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حفاظتی اقدامات کی تیاری کی جاسکتی ہے۔دسمبر 2018 میں وزیراعلی پنجاب عثمان بزدارکی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں بسنت کا تہوار روایتی طریقے سے منانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔صوبائی حکومت کے فیصلے کے تحت فروری کے دوسرے ہفتے میں بسنت فیسٹول منایا جانا تھا جس کے نتیجے میں فضائیں بو کاٹا کے فلک شگاف نعروں سے ایک مرتبہ پھر گونجنی تھیں۔

پنجاب کے روایتی تہوارکو منانے پر گزشتہ 12 سال سے اعلانیہ پابندی عائد تھی۔ آخری مرتبہ بسنت کا تہوار 2007 میں منایا گیا تھا۔پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بھی دسمبر 2018 میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پرآئندہ سال فروری میں بسنت کا تہوار پورے ثقافتی جوش و جذبے سے منایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ بسنت بنیادی طور پر لاہور کا اپنا کلچر ہے، جس میں اربوں روپوں کی تجارت ہوتی ہے اس لیے یہ تہوار منایا جانا چاہیے۔