41

قوموں کی ترقی مادری زبان میں تعلیم سے ممکن ہے

پشاور۔قومی دانشور، ماہر تعلیم اور شعبہ پشتو اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اباسین یوسفزئی نے کہا ہے کہ قوموں کی حقیقی ترقی مادری زبان میں تعلیم سے ممکن ہے پشتو ایک جامع زبان جبکہ پختون پر امن، ترقی پسند اور دینی جذبے سے سرشار قوم ہے مگر ان کا قومی و بین الاقوامی سطح پر بلاوجہ استحصال کیا گیا وقت آچکا ہے کہ ہمارے دانشور، شعراء اور ادباء پشتو زبان کے فروغ کیلئے علمی وسیاسی بصیرت کے ساتھ منظم تحریک کا آغاز کریں اور اسے بین الاقوامی سطح پر منوانے کیلئے اپنی نوجوان نسل کو بھی تیار کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پختونخوا ریڈیو سوات کے پروگرام ’’ادبی کارواں‘‘ میں میزبان ریاض احمد حیران سے دوران گفتگو کیا اباسین یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پشتو زبان کو نصاب کا حصہ بنانا اور پختون قوم کو آگے لے کر جانے کیلئے ہمارے شعراء کو حکومتی اور سیاسی قوتوں کیساتھ سر جوڑ کر چلنا پڑا تو یہ مہنگا سودا نہیں ہوگا پختون معاشرے کو درپیش چیلنجوں سے متعلق ان کا مزید کہنا تھا کہ شعراء و ادباء قوم کے حقیقی غم خوار ہیں ان کو پختون ثقافت و روایات اور مسائل سے باخبر رہنا اور ان کے حل کیلئے تیار ہونا ہوگا ۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اباسین یوسفزئی نے اعتراف کیا کہ پختونوں کی امن پسندی، جذبہ ایثار و حب الوطنی اور بے پناہ قربانیوں کو بھی نہیں سمجھا گیا بعض غلط فہمیوں کے باعث پختون قومی اور بین الاقوامی سازشوں اور استحصال کا شکار ہوئے اور اب وہ بہت سے مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں جن کی چیدہ وجوہات میں تعلیم کی کمی، جذباتیت، اپنی حالت زار سے لاپرواہی اور روایات سے ہٹ کر چلنا بھی شامل ہیں ۔

یہ جہالت اور لاپرواہی کے اوصاف پختون قوم کو تباہی کی طرف لے جارہے ہیں اسلئے ہمیں چوکنا ہونے کی اشد ضرورت ہے شعرو ادب سے متعلق انہوں نے کہا کہ نظریئے کے بغیر شاعری ذہنی عیاشی کے سوا کچھ نہیں جو عارضی طور پر آپ کو شہرت دے سکتی ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ادبی جادوگری اور چاشنی کے یہ اثرات لوگوں کے دلوں سے اتر جائینگے ۔

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے مگر ان کی فکری اور تخلیقی و پیداواری صلاحیتیں مسلسل روبہ زوال ہیں اور یہ وہ ایٹم بم ہیں جو ہماری آنے والے نسلوں کیلئے تباہی اور رسوائی کا باعث ہونگے انہوں نے معاشرے میں شعراء کے کردار اور اہمیت کو ناگزیر قرار دیا اور کہا کہ ہر دور میں شعراء وادباء کا کردار بے مثال رہا ہے۔

ان کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا شعراء نے امن وآشتی، علم وہنر، صنعت وحرفت اور سیاسی شعور کے فروغ میں عوام کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور یہ لوگ اس بات پر قدرت بھی رکھتے ہیں شعراء اپنے اور معاشرے کے دکھوں کوملاکر ان کا مداوا کرنا جانتے ہیں لوگ شعراء کی تقلید کرتے ہیں لہٰذا قلم کا درست اور جائز استعمال ملک وقوم کو آب حیات دینے کے مترادف ہے ماحولیات کے بارے میں پروفیسر اباسین نے کہا کہ صاف ستھرا اور پرسکون ماحول ہی زندگی کو خوشگوار بناتا ہے۔

اس سلسلے میں سب سے پہلے اردگرد کی صفائی لازمی ہے اللہ تعالیٰ نے جنگلات کی صورت میں انسان کو بہترین ماحولیاتی دوستوں سے نوازا ہے ہمیں چاہیے کہ شجرکاری کے موسم میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں جس سے فطری اور جنگلی حیات کو تحفظ اور ماحول میں خوشگواریت کا عنصر بڑھتا ہے بارشیں برسنے لگتی ہیں اور انسانی کارکردگی میں ماحول کی اچھائی اور صحت کی وجہ سے اضافہ ہوتا ہے مگر یہ سب کچھ تب ممکن ہے جب ہم پوری ایمانداری سے کام کریں اس سلسلے میں شعرائے کرام کو اپنی خدمات پیش کرنا ہوں گی۔