38

نیب کو کسی کی عزت مجروح کرنے کا اختیار نہیں،سندھ ہائی کورٹ

کراچی۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ میں نیب کو کسی کی عزت مجروح کرنے کا اختیار نہیں،سالوں تفتیش کرتے ہیں ،لوگوں کو 3,3 گھنٹوں تک تفتیش کی جاتی ہے ہم یہاں کھڑا کریں تو ان کی چیخیں نکل جاتی ہیں،ایسا نہ ہو ہم ڈی جی نیب کو یہاں بلا کر کھڑا کردیں۔

جمعے کو سندھ ہائیکورٹ میں سابق وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کی نیب انکوائریز میں ضمانت قبل از گرفتاری سے بچنے کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی،صوبائی وزیرعدالت میں پیش ہوئے۔تفتیشی افسر نے عدالت میں بتایا انکوائری کو تفتیش میں تبدیل کرنے کیلئے معاملہ اسلام آباد بھیج دیا ہے۔ عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ سالوں تفتیش کرتے ہیں،یہ نہیں ہوسکتا کہ 3سال تک کسی کو رگڑتے رہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ڈی جی نیب کو یہاں بلا کر کھڑا کریں ؟،آپ کے پاس فائل تک نہیں اور یہاں آگئے ہیں۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی بھی سزنش کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا اچھی طرح سمجھ لیں نیب کوئی ماورائے قانون ادارہ نہیں ہے۔

نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت میں بتایا جام خان شورو سرکاری پلاٹوں کی غیرقانونی نیلامی میں ملوث ہیں ،جس پر عدالت نے کہا ہائیکورٹ کے حکم پر نیلامی ہوئی تھی آپ نے ہائی کورٹ کا حکم کیوں چیلنج نہیں کیا ،آپ لوگ 3،3گھنٹے لوگوں کو بٹھاتے ہیں آپ کو بٹھائیں تو چیخیں نکل جائیں گی، آپ کو کسی کی عزت مجروح کرنے کا اختیار نہیں۔عدالت نے جام خان شورو کی عبوری ضمانت میں 8مارچ تک توسیع کرتے ہوئے جام خان شورو کو تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔نیب حکام کے مطابق سابق وزیر بلدیات کیخلاف 3مختلف انکوائریاں چل رہی ہیں، ڈی ایم سی ملیر کا سابق ایڈمنسٹریٹر عبدالرشید اور محمد انور جام جان شورو کے فرنٹ مین ہیں، جام خان شورو کے فرنٹ مین گرفتار ہے اور اپنے جرم اعتراف کر چکے ہیں،دونوں فرنٹ مین جام خان شورو کیلئے افسران سے ماہانہ رشوت جمع کرتے تھے۔جام خان شورو پر گلستان جوہر میں 62 سرکاری پلاٹوں کی غیر قانونی نیلامی میں ملوث اور ضلع ٹھٹھہ دیہہ کوہستان میں 262 زرعی اراضی ہتھیانے کا بھی الزام ہے،سرکاری پلاٹوں کی غیر قانونی نیلامی سے قومی خزانے کو 180 ملین کا نقصان ہوا۔جام خان شورو نے عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ معاملہ قانون کے مطابق چلے گا اور پیپلز پارٹی کا کورٹ پر یقین ہے، ہم تعاون کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کرینگے۔