32

رضاربانی وزرا کی عدم شرکت پر قائمہ کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی وزرا کی عدم شرکت کے باعث قائمہ کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے اور کمیٹی کے چیئرمین سمیت دیگر اراکین نے احتجاج کیا تاہم وزارت قانون، تعلیم اور کامرس حکام نے بریفنگ دی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیوں کا اجلاس سینیٹر طاہر بزنجو کی صدارت میں ہوا جہاں سینیٹر کرشنا کماری، لیاقت خان ترکئی، عابدہ عظیم اور دیگر ارکان شریک ہوئے اور کمیٹی کو وزارت قانون، تعلیم اور کامرس کے عہدیداروں نے بریفنگ دی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کوٹا سسٹم، اسلام آباد میں اسکولوں میں اساتذہ کی کمی، طلبہ میں منشیات کا استعمال، تجارت اور منی بجٹ کے حوالے سے معاملات زیرغور آئے۔

اراکین کمیٹی نے وزیر قانون کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا، سینیٹر کرشنا کماری کا کہنا تھا کہ وزیر قانون کہاں ہیں؟ انہوں نے کمیٹی کو مذاق سمجھ رکھا ہے حالانکہ کمیٹی کے ایک اجلاس پر خاصی رقم خرچ ہوتی ہے اس لیے وزیر قانون کو عوام کے پیسوں کا احساس ہونا چاہیے۔

سینیٹر کرشناکماری نے کہا کہ وزیر قانون بتائیں کہ انہیں کمیٹی میں آنا ہے یا صرف مذاق کرنا ہے، صرف وزیر قانون مصروف نہیں ہوتے ہمیں بھی کام ہوتے ہیں لیکن ہم تمام کام چھوڑ کر اجلاس میں شرکت کرتے ہیں اور وزرا آتے نہیں۔ کمیٹی اراکین نے وزیر قانون کی عدم شرکت پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون کی عدم شرکت پر ہم احتجاج کرتے ہیں کیونکہ وزیر قانون کی شرکت انتہائی ضروری تھی۔

لیاقت تراکئی کا کہنا تھا کہ رضا ربانی نے وزرا کی عدم حاضری پر استعفیٰ دیا اور واضح کیا تھا کہ وزرا نہیں آتے تو جواب کس سے لیا جائے، جب وزرا نہیں آتے تو ہمارے یہاں بیٹھنے کا کیا فائدہ ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا وقت اور پیسے بھی ضائع ہوگئے۔ کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ ایوان میں متعلقہ وزیر کی جانب سے کوٹا سسٹم سے متعلق یقین دہانی کرائی گئی تھی اور کہا تھا کہ اس معاملے پر جلد قانون سازی کی جائے گی۔

وزارت قانون کے حکام نے کہا کہ کوٹا سسٹم ایک اہم معاملہ ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کے دو فیصلے بھی موجود ہیں۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کے مطابق بلوچستان میں شرح غربت 62 فیصد ہے اور تعلیم کے لحاظ سے بھی بلوچستان میں سہولیات میسر نہیں۔