46

بلاول بھٹواور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک اور اٹارنی جنرل انور منصور خان کے بھائی عاصم منصور کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی، اس دوران حکومتی نمائندے اور فریقین کے وکلا پیش ہوئے۔ مجبور نہ کریں کہ ملک ریاض کی گرفتاری کا حکم دیں

سماعت کے آغاز پر بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض کا معاملہ زیر بحث آیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم آج ہی عمل درآمد بینچ بنائیں اور حکم دیں کہ ملک ریاض کو گرفتار کریں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ طریقہ کار ہے کہ ایک بڑے آدمی کو بچانے کے لیے ساری ٹیم آجاتی ہے، سارے ایسے کہتے ہیں کہ جیسے ملک ریاض معصوم ہوں۔ چیف جسٹس نے جے آئی ٹی رپورٹ پر ریمارکس دیے کہ اس رپورٹ کو مزید تفتیش کی ضرورت ہوئی تو نیب کو بھیج دیں گے، پھر یہ لوگ جانیں اور نیب جانے۔

دوران سماعت ملک ریاض کے وکلا کے جواب پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ ملک ریاض اس ملک کا ایماندار شخص ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب مانگیں گے، جس پر آپ جواب دے کر اپنی پوزیشن واضح کریں، ہم نے اس جواب پر اپنا حکم دینا ہے۔

عدالت میں سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک کے خلاف آبزرویشن دی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسے وکلا کے نام شامل ہوئے تو پھر ایک نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب ہم نے پنڈورا باکس کھول دیا، اب کون سا پنڈورا بکس کھولیں گے۔ ساتھ ہی جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو ایک حقائق پر مشتمل انکوائری ہوئی ہے، ہم نے اس رپورٹ پر فیصلہ کرنا ہے، یہاں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہے۔