68

فضل الرحمن کا مسئلہ کشمیر پر اے پی سی طلب کرنیکا اعلان

اسلام آباد۔جمعیت علما ء اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے 2فروری کومسئلہ کشمیرپرآل پارٹیزکانفرنس طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی نقطہ ہوتا تھا،موجودہ پارلیمانی قائد کی پہلی تقریر سے کشمیر کاذکرغائب تھا،فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کو تسلیم کرلیا تو کشمیر پر بھارتی قبضہ کے موقف کا کیا بنے گاپاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کیا جارہا ہے،سیکولر لبرل پاکستان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے انصارالامہ اورجمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام معروف سیاسی وسماجی شخصیت سردارعبدالباسط ؒ کی یادمیں منعقدہ تعزیتی ریفرنس اورکشمیرکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس سے انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل ،جمعیت علماء اسلام جموں وکشمیرکے امیرمولاناسعیدیوسف ،متحدہ جہادکونسل کے سیکرٹری جنرل شیخ جمیل الرحمن ،انصارالامہ ک سرپرست مولانافاروق کشمیری،حریت کانفرنس کے رہنماء یوسف نسیم ،جمعیت علماء اسلام جموں وکشمیرکے سیکرٹری جنرل مولاناامتیازعباسی ،مولانانذیرفاروقی ،تحریک غلبہ اسلام کے امیرمولاناعبداللہ شاہ مظہر،مولاناادریس حقانی ،مولاناسجادشاہد،مولاناعبدالرحمن معاویہ ،مولاناسلطان محمود ضیاء ،منظوربٹ ،قاری سہیل احمدعباسی ،مولانامقصودعثمانی ،ودیگرنے بھی خطاب کیا جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیریوں کی جدوجہد اور مستقبل کیلئے فکرمند ہونے کی ضرورت ہے۔

سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد اسلامی دنیا نشانہ پر ہے،پاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کیا جارہا ہے،سیکولر لبرل پاکستان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،مجھے نہیں یاد کوئی قائد ایوان منتخب ہو اور کشمیر پاک بھارت تعلقات کاذکر نہ کرے،کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی نقطہ ہوتا تھا،موجودہ پارلیمانی قائد کی پہلی تقریر سے کشمیر غائب تھا،انہوں نے کہاکہ ترجیحات تبدیل ہورہی ہیں نئے نئے مسائل آرہے ہیں،اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تاویلیں کی جارہی ہیں،فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کو تسلیم کرلیا تو کشمیر پر بھارتی قبضہ کے موقف کا کیا بنے گا؟حکومتی ترجیحات تبدیل ہورہی ہیں،ہمیں خارجہ پالیسی،نظریاتی شناخت،پالیسیوں،کشمیر پر حساس ہونا چاہیے،حریت کانفرنس کے اکابرین سے ملاقات ہوئی،کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس بلا رہے ہیں دو فروری کو کشمیر معاملہ پر قومی قیادت کی مشاورت اور آل پارٹیز کانفرنس منعقدہوگی کشمیر پر بات کرنے کیلئے پالیمنٹرین ہونا ضروری نہیں،کشمیر سے کمٹمنٹ ہے،انہوں نے مزیدکہاکہ آج پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کو شدید خطرات ہیں عرب ممالک میں بادشاہت ہے اور آمریت نے اسرائیل کو تسلیم کیاآج ترکوں سے پوچھیں کہ ان کے ساتھ کیاہورہاہے ترک کے آمرحکمرانوں نے اسرائیل کوتسلیم کیاتھا ۔

، مصر میں بھی آمریت نے تسلیم کیا، عوام نے اسرائیل کو مسترد کیاآذربائیجان اورآرمینیاکی لڑائی تھی پاکستان آذربائیجان کے ساتھ کھڑاتھا آج آذربائیجان نے آرمینیاکوتسلیم کرلیاہے مگرپاکستان اپنے مؤقف پرکھڑاہے خارجہ پالیسیاں ایسے نہیں بناکرتیں ،مولاناسعیدیوسف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وقت آگیاہے کہ کشمیرپردوٹوک مؤقف اپنایاجائے سردارعبدالباسط نے مسئلہ کشمیرکواجاگرکرنے کے لیے جہادی اورسیاسی سطح پرکام کیاان کامشن �آگے بڑھایاجائے گا مولانافضل الرحمن خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سردارعبدالباسط ایک جہادی رہنماء اورسیاسی کارکن تھا جس نے سیاست ،جہاداورسماجی میدان میں اپنی بھرپورخدمات چھوڑی ہیں مسئلہ کشمیرکے حل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے مولانافاروق کشمیری نے کہاکہ مسئلہ کشمیرپروفاقی حکومت کی سردمہری نے تشویش میں مبتلاء کردیاہے۔