96

کالعدم تنظیموں کیخلاف بلا امتیاز کاروائی کی ضرورت ہے ٗاسفندیارولی

پشاور۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے کالعدم تنظیموں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی اشد ضرورت ہے ،ایف اے ٹی ایف کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ملک کا نقشہ صومالیہ اور ایتھوپیا سے مختلف نہیں ہو گا، امریکہ کی جانب سے پاکستان کو مذہبی آزادی کے حوالے سے بلیک لسٹ کرنے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہاکہ ملک میں موجودکالعدم تنظیمیں مختلف ناموں سے کام کر رہی ہیں جو پابندی کی صورت میں نئی پہچان کا لبادہ اوڑھ کر میدان میں آ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی ادارے ان تنظیموں سے بے خبر نہیں تاہم جب تک بلا تفریق کاروائی نہ کی جائے دہشت گردی سے نجات کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف نام نہاد کاروائیوں سے بیرونی دنیا کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ چین اور روس کو مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ اس قابل تھے کہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکیں جبکہ ہمارے تو ہاتھ پاؤں ہی نہیں ہیں ہم خود کو چلانے کیلئے آئی ایم ایف کی وہیل چیئر کے محتاج ہیں اور ہمارا ملک ان پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں سے پاکستان اور افغانستان میں جاری دہشت گردی کی وجوہات بیرونی مداخلت کا نتیجہ ہیں ، پاکستان اور افغانستان سمیت دنیائے اسلام میں موجودہ صورتحال کے ذمہ دار 1980کی دہائی کے حکمران ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے تمام ریاستی ادارے، قومی و مذہبی قیادت اورسول سوسائٹی یکجا ہو کر نیشنل ایکشن پلان پرمن وعن عمل کو یقینی بنائیں۔

اسفند یار ولی خان نے مزید کہا کہ افغانستان میں بیرونی مداخلت اور پاکستان کو فرنٹ لائن پر رکھنے کے حوالے سے اے این پی کے اکابرین اسوقت بھی افغان جہاد کو فساد قراردیتے تھے اور پاکستان کی خودمختاری،آذادی اور غیر جانبداری کو مقدم رکھنے کا کہتے تھے جس پر دھیان نہ دیا گیااور انہیں غداری جیسے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا لیکن آج ریاست اور مقتدر قوتیں ہمارے اکابرین کی تائید کر رہی ہیں جس کی زندہ مثال آپریشن رد الفساد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی روز اول سے اس بات پر قائم ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی سر زمین دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور عوامی خواہشات کی تکمیل کیلئے ملکی مفاد پہلی ترجیح بنا کر غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے،ملک کی سیاسی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اے این پی موجودہ حکومت گرانے کی کسی کوشش کا حصہ نہیں بنے گی ۔