39

کروڑوں روپے مالیت کے ڈالر افغانستان سمگل ہونے کا انکشاف

راولپنڈی۔جڑواں شہروں کی فارن ایکسچینج مارکیٹ سے روزانہ کی بنیاد پرکروڑوں روپے مالیت کے ڈالر افغانستان اسمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں 139 روپے میں فروخت ہونیوالا امریکی ڈالر طورخم بارڈرکراس کرکے افغانستان کی بلیک مارکیٹ میں 142 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

طورخم بارڈر کے پار بلیک مارکیٹ میں ڈالر کی خریدو فروخت نے قانونی طریقے سے کاروبار کرنیوالے منی چینجرز کو مشکلات سے دوچارکردیا۔ منی چینجرز کا کہنا ہے کہ ڈالر کی بلیک مارکیٹ تک اسمگلنگ کو روکا جائے تو اس کی بڑھتی قیمت کو روکا جاسکتا ہے جبکہ قانونی طریقے سے خریدو فروخت سے ملکی زرمبادلہ میں بھی اضافہ ہوگا۔

روزانہ کی بنیاد پر جڑواں شہروں سے کروڑوں روپے مالیت کے ڈالر بلیک مارکیٹ میں کاروبار کرنیوالے افراد خریدتے ہیں جس کو پشاور سے براستہ طورخم بارڈر افغانستان اسمگل کیا جاتا ہے جس کی بڑی وجہ وہاں ڈالرکی قیمت میں 3 روپے اضافہ ہے۔

بلیک مارکیٹ سے منسلک افراد پاکستانی روپے کی گرتی قدر سے مزید فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اس افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ پاکستان میں ڈالر 150 تک جائیگا جس سے مقامی سرمایہ داروں کی بڑتعداد روپے کو ڈالر سے تبدیل کررہی ہے تاکہ منافع کمایا جاسکے۔