49

نجی سکولوں کو پرانا فیس سٹرکچر بحال کرنے کا حکم

کراچی۔سندھ ہائی کورٹ نے نجی سکولوں میں 20 ستمبر 2017 سے قبل کا فیس سٹرکچر بحال کرنے کا حکم دے دیا جبکہ نجی سکولوں کی جانب سے تین ماہ کی فیس یکمشت وصول کرنے کا بھی نوٹس لے لیا ۔

پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں نجی سکولوں کی جانب سے پانچ فیصد سے زائد فیسوں میں اضافے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایک سال سے وصول کی گئی فیسوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے 20 ستمبر 2017 کے بعد بڑھائی گئی فیس کو ایڈجسٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رقوم کی بھی تفصیلات طلب کرلیں ۔

عدالت نے نجی سکولوں کو والدین سے تین ماہ کی فیس یکمشت وصول کرنے سے روک دیا ہے جبکہ ڈائریکٹر نجی اسکولز سے فیس اسٹرکچر سے متعلق جواب بھی طلب کر لیا گیا ۔عدالت نے استفسار کیا کہ ڈائریکٹر نجی اسکولز نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کیا اقدامات کیے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ والدین سے نجی سکولز اتنا وصول کر چکے ہیں کہ تین سے چار ماہ کی فیس بھی لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ حکومت کی نااہلی ہے کہ نجی سکولز قائم ہوئے اور اب نجی سکولز ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ نجی سکولز نے اگر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا تو ہم توہین عدالت پر فرد جرم عائد کر دیں گے۔نجی اسکولز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم سپریم کورٹ میں متنازعہ رقوم باقاعدگی سے جمع کرا رہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ عدالت ایسا فیصلہ دے جس پر عملدرآمد کرسکیں۔

عدالت نے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر نجی سکولز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی بھی تنبیہ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی ۔