52

خادم رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ درج

وفاقی حکومت نے تحریک لیبک پاکستان کی سیاست کو قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے پارٹی کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت تمام قائدین کے خلاف دہشت گردی اور بغاوت کا مقدمہ چلانے کا اعلان کر دیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ‘تحریک لبیک نے جس طرز کی سیاست کا آغاز کیا وہ نہ تو پاکستانی قانون کے خلاف تھی بلکہ آئین پاکستان کو بھی للکارا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ 'خادم حسین رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات میں لاہور کے سول لائنز تھانے میں مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، افضل حسین قادری کے دوسرے اہم رہنما کے خلاف گجرات، عنایت الحق شاہ کے خلاف تھانہ روات راولپنڈی اور حافظ فاروق الحسن کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات پر مقدمات درج کر دیے گئے ہیں'۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 'یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ تمام لوگ جو براہ راست املاک کو تباہ کرنے میں اور جنہوں نے سڑک پر خواتین کو روک کر بدتمیزی کی، جنہوں نے بسوں کو آگ لگائی اور لگ بھگ 5 کروڑ کا نقصان پہنچایا اس میں تمام متحرک لوگوں کے خلاف متعلقہ تھانوں میں مقدمہ کیا جارہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بغاوت کی سزا عمر قید ہے، ان کو دہشت گردی اور بغاوت میں 124 پی پی سی میں چارج کیا گیا ہے جس میں ان کے خلاف عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے اور قانون کے مطابق جو سزا ہوگی انہیں دی جائے گی'۔

فواد چوہدری نے کہا کہ معاشرےکے لیے اصول ریاست ہی طے کرتی ہے اور ریاست کے اندر تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے یکجا ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کے اندر احتجاج سب کا حق ہے لیکن چند شرپسند عناصر نے ہمارے نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کی اس لیے کسی کی جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ احتجاج ہمیں کسی کا نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا، تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر آپریشن کیا گیا جبکہ احتجاج کے دوران کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 2ہزار 899 افراد کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا۔