84

وزارتِ خارجہ کی 100روزہ کارکردگی رپورٹ جاری

اسلام آباد حکومت کے 100 روز مکمل ہونے پر وزارتِ خارجہ نے بھی اپنی 100 روزہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے، جمعرات کووزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کارکردگی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب سے قابل ذکر اقتصادی پیکیج اور سرمایہ کاری میں تعاون ملا، سعودی عرب نے پاکستانی محنت کشوں کے لیے 85 فیصد ویزہ فیس کم کردی۔

رپورٹ کے مطابق پاک چین اسٹرٹیجک تعلقات میں استحکام آیا، متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو طویل المدتی اسٹرٹیجک اکنامک پارٹنرشپ میں تبدیل کیا گیا جب کہ کوریا کی اقتصادی ترقی تعاون میں پاکستان کو ترجیحی پارٹنر کا درجہ ملا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسلام مخالف کوششوں کو روکنے کے لیے او آئی سی کی کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کیا، کرتارپور کوریڈور کی سنگ بنیاد کی تقریب منعقد کی گئی جب کہ گوادر میں ایشیائی پارلیمانی ایسوسی ایشن کا اجلاس منعقد کیا۔

چار ممالک سے 19 معاہدے اور ایم اویوز طے پائے،رپورٹ میں وزیر خارجہ کے غیر ملکی دوروں کا بھی ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 100 روز میں وزیر خارجہ نے 4 ممالک کے اکیلے دورے کیے، وزیرخارجہ افغانستان، امریکا، تاجکستان اور عرب امارات گئے جب کہ 6 ممالک کے اعلی حکام نے پاکستان کا دورہ کیا، 7 ممالک ایران، چین، ترکی، ازبکستان کے وزرائے خارجہ، امریکا اور قطرکے اعلی حکام پاکستان آئے۔

رپورٹ میں وزیرخارجہ کے گزشتہ 100روزمیں صدر بنی یاس فورس سمیت یورپی یونین ، جرمنی، جاپان، کوریا اور لیتھونیا کے اعلیٰ سطحی وفود کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کا تذکرہ بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب ، شنگھائی تعاون تنظیم،آسین سمتھ، ڈی ایٹ کونسل جیسے بین الاقوامی فورمز میں پاکستانی شرکت کی تفصیلات شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے ابتدائی 100روزمیں نمایاں اہداف حاصل کئے ہیں، دفتر خارجہ کو مضبوط بنانا منشور کا حصہ بن چکا ہے،مشرقی اور مغربی ہمسائیوں کے ساتھ پر امن تعلقات بھی منشور کا حصہ ہیں، ملکی معیشت کی بہتری کیلئے سیاسی و معاشی سفارتکاری کی جائے گی،اسلامو فوبیا، جموں و کشمیر تنازعہ اور افغانستان میں امن کی کوششیں پالیسی کا حصہ رہا،سعودی عرب سے پاکستانی ورکرز کی ویزہ فیس میں 85فیصد کمی کروائی گئی۔

کورین اکنامک ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں پاکستان کو نمایاں مقام حاصل ہوا، مقدس ہستیوں اور اسلام مخالف اقدامات روکنے کیلئے پاکستان نے او آئی سی کے ساتھ مل کر نمایاں کردار ادا کیا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے قحط زدہ علاقوں میں 40ہزار ٹن گندم انسانی ہمدردی کے تحت فراہم کی گئی جبکہ وزیراعظم نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی۔