225

جائیداد ٹیکس پر منزلوں کے حساب سے وصولی

پشاور۔ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی سال 2018-19 کے شروع ہونے پر ڈسٹرکٹ قانون گو نے ضلع پشاور کے مختلف علاقہ جات‘ موضع جات میں جائیداد کی منتقلی کے لئے سرکاری فی مرلہ قیمت کا تعین کیا ہے جس میں فی مرلہ قیمت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ایک نئی چیز متعارف کرائی گئی ہے جس کی قبل ازیں کوئی مثال نہیں ملتی ٗہمیشہ فی مرلہ قیمت کا تعین کرکے اس پر 5% آبادی کی قیمت شامل کرکے فی مرلہ کی مجموعی قیمت پر حکومت کو ٹیکس کی ادائیگی کی جاتی تھی لیکن اس مرتبہ فی مرلہ قیمت بڑھا دی گئی ہے اور اس کے ساتھ فی مرلہ 429188 آبادی کی قیمت مزید بڑھا دی گئی ہے جبکہ آبادی کی قیمت ہر منزل کے حساب سے وصول کرنے کو کہا گیا ہے جس کی وجہ سے جائیداد پر ٹیکس کی شرح میں ناقابل برداشت حد تک اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ سالوں کی ریٹ لسٹ میں تین اقسام ہوا کرتی تھیں یعنی کمرشل‘ رہائشی اور زرعی جبکہ اس مرتبہ شاہ نہری / نل چاہی اور بارانی کا اضافہ کیا گیا ہے علاوہ ازیں ضلع پشاور کے موضع جات میں فی مرلہ اراضی کی قیمت 14 ہزار سے لے کر 35 ہزار روپیہ تک ہے جبکہ اس پر آبادی کی قیمت چار لاکھ انتیس ہزار ایک صد اٹھاسی روپیہ رکھی گئی ہے اور بصورت تعمیر مکان ہر منزل پر آبادی کی قیمت 429188 جمع کرکے کل زر یعنی فی مرلہ زمین کی قیمت اور فی منزل آبادی کی قیمت کو ملا کر اس پر ٹیکس کی وصولی کی جائے گی ۔

ریٹ لسٹ بنانے والے نے دس سال سے پرانی آبادی پر چھ فیصد چھوٹ دی ہے اور اگر جائیداد کی منزلیں تین سے زیادہ ہوں تو اس پر بھی چھوٹ ہے تو فرض کیا کہ ایک بلڈنگ پندرہ سال پرانی ہے تو اس کو لسٹ کے مطابق چھوٹ دی جائے گی لیکن اس کا تعین کیسے ہوگا کیونکہ لسٹ میں لکھا ہے کہ 7 سے 10 فیصد رعایت ہوگی اس کے ساتھ ہی اگر بلڈنگ کی پانچویں یا چھٹی منزل میں رقبہ فروخت ہورہا ہے تو اس پر بھی 10-15 فیصد رعایت ہے لیکن ریٹ لسٹ میں یہ نہیں بتا یا گیا کہ کیا یہ رعایت علیحدہ علیحدہ ہوگی‘ مجموعی ہوگی یا اس کا کوئی دوسرا فارمولا ہوگا ریٹ لسٹ میں جیسا کہ گزشتہ سالوں میں واضح کیا جاتا تھا کہ کتنے فیصد اضافہ کیا گیا ہے امسال یہ وضاحت موجود نہیں ہے آبادی شہر کی تعمیر 20 سال سے 100 سال تک پرانی ہے دوسرا چھوٹے چھوٹے مکان اور 2,3,4 منزل پر محیط ہیں اس کی منتقلی پر کس تناسب سے ٹیکس وصول کیا جائے گا۔