103

ملک بھر سے مرحلہ وار سودی نظام خاتمہ کی سفارش

اسلام آباد۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ملک بھر سے مر حلہ وار سودی نظام کا خا تمہ کر نے کی سفا رش کر تے ہو ئے مرکزی بینک سے گزشتہ دس سالوں کے دوران ایک کروڑ سے زائد کا قرضہ معاف کروانے والوں کی تفصیلات طلب کرلیں، کمیٹی نے ہدا یت کی کہ حکو مت کو ئی بھی ٹیکس ایمنسٹی سکیم جا ری کر نے سے قبل خزا نہ کمیٹی کو اعتماد میں لے، کمیٹی کی جا نب سے چین کے ساتھ آ ئند ہ طے پا نے والے آزادا نہ تجا رتی معا ہدے کی تفصیلات طلب کر تے ہو ئے سفا رش کی گئی کہ پا کستا نی صنعت کے تحفظات و خد شات دور کئے بغیر کسی بھی معا ہدہ سے گر یز کیا جا ئے۔

وزیر مملکت برا ئے خزا نہ نے کمیٹی کو آ گا ہ کیا کہ صنعتی شعبہ کی جا نب سے تحفظات کے با عث فی الوقت چین کے ساتھ آزا دا نہ تجا رتی معا ہدے کو روک لیا ہے، چین ایسے مطالبے کررہا ہے جو صنعتی شعبہ ما ننے کو تیار نہیں ہے ،اسٹیٹ بینک کی جا نب سے کمیٹی کو ڈالرز کی قیمتوں میں ہو شر با اضا فے کے حوا لے سے ان کیمرہ بر یفنگ بھی دی گئی۔جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں سود کے خاتمے، کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے انتظامی معاملات، بینکوں سے قرضوں کی معافی، کسانوں کے زرعی قرضوں پرمارک اپ، آئی ایم ایف کی پاکستانی معیشت کے حوالے سے حالیہ رپورٹ،چین کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے اور ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی میں گراوٹ کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ زرعی شعبے پر مارک اپ سنگل ہندسہ میں ہونا چاہیے اور اس کیلئے حکومت سے سفارش کر دی گئی ہے۔

اس وقت زراعت کا مکمل قرضہ ایک ہزار ارب روپے ہو چکا ہے۔ کمیٹی رکن رانا محمد حیات خان نے کہا کہ وزیر مملکت برائے رانا محمد افضل بھی ذمہ داروں کے خلاف ہیں، ملکی صنعت تباہ ہو رہی ہے، سنگل ہندسے میں مارک اپ 9.99فیصد رکھا جو کہ ایک مذاق ہے، اسے کم از کم8فیصد ہونا چاہیے۔ کمیٹی رکن شیر اکبر خان نے سود کے خاتمہ کے حوالے سے بل پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی بینکنگ تیزی سے فروغ پا رہی ہیں تاہم حکومت کی جانب سے سودی نظام کا خاتمہ کرنے کیلئے کوششیں نہیں کی جا رہی،پاکستانی قانون یہ کہتا ہے کہ سود کو ختم کیا جائے گا اور اس حوالے سے وفاقی شرعی کورٹ اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آ چکا ہے۔

کسانوں کو بلاسود قرضے ملنے چاہئیں۔ رانا محمد افضل نے کہا کہ شیر اکبر خان کا موقف ہمارے مذہب اور قانون کے مطابق بالکل ٹھیک ہے تاہم اسے فی الوقت ختم کرنا ممکن نہیں ہے ہم گلوبل ویلج کا حصہ ہیں،اسے مرحلہ وار ختم کیا جا سکتا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم سود پر قر ضے لے کر بعد میں مسلمان ہو جا ئیں۔ کمیٹی نے رانا محمد افضل کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ملک سے سود کا نظام ختم کرنے کی سفارش کر دی۔ چیئرمین کمیٹی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام سے استفسار کیا کہ مختلف بینکوں سے قرضوں کی معافی کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی جائیں۔