عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا بوجھ آئندہ چند سال تک جاری رہے گا، پاکستان کو آئندہ 3 برسوں میں 71 ارب ڈالرز کی بیرونی فنانسنگ درکار ہو گی۔
پاکستانی معیشت سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی 18.5 فیصد کی شرح پر رہنے کی توقع ہے، دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد تک جا سکتی ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ فوری طور ختم نہیں ہو گا، پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ چند سال رہے گا، پاکستان کو اگلے 3 سال میں 71 ارب 88کروڑ ڈالر کی ایکسٹرنل فنانسنگ کی ضرورت ہے، صرف رواں مالی سال 24 ارب 96 کروڑ ڈالر کی بیرونی فنڈنگ درکار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو سال 2025 میں 22 ارب24کروڑ ڈالر اور 2026 میں 24 ارب 67 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی، پاکستان کے ذمےقرضوں کاحجم غیرپائیداراور بیرونی خطرات زیادہ ہیں، چیلنج سے نمٹنےکیلئے عالمی مالیاتی اداروں اور مختلف ممالک سے بھاری فنانسنگ درکار ہوگی، حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کو بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ معیشت کا 1.6 فیصد رہے گا جبکہ مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ میں تاخیر معیشت کو نقصان پہنچا سکتی ہے، مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ میں تاخیر سے روپے کی قدر پر دباؤ آ سکتا ہے اور عالمی منڈی میں اشیائے خورو نوش مہنگی ہونے سے پاکستانی عوام بھی متاثر ہوں گے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون تک سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے لیے کوئی اضافہ نہیں ہو گا، ترقیاتی بجٹ میں 61 ارب روپے کی کٹوتی ہو گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا بجلی کی قیمت کے تعین میں بروقت نوٹیفکیشن جاری کرے گی، اوگرا گیس کے ریٹ بڑھانے کے نوٹیفکیشن بروقت جاری کرے گی، گیس کے ریٹ میں ششماہی اضافہ بروقت کیا جائے گا۔