نگراں حکومت نے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں معمولی سے اضافے کے بعد جنوری 2024 کے پہلے نصف میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کی تیاری کرلی ہے۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیز (OMCs) کے تخمینوں کے مطابق پیٹرول اور مٹی کے تیل کی قیمت میں ایک روپیہ فی لیٹر تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ لیکن ذرائع کے مطابق حکومت پیٹرول کی قیمتیں برقرار رکھنے کی تیاری کر ہری ہے۔
جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں دو روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے تخمینے شرحِ مبادلہ میں صفر ایڈجسٹمنٹ، موجودہ پیٹرولیم لیوی شرح اور جنرل سیلز ٹیکس کی شرح کی بنیاد پر ہیں۔ حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فی لیٹر 60 روپے لیوی لے رہی ہے جبکہ جی ایس ٹی کی شرح صفر ہے۔
اس سے پہلے اطلاعات سامنے آچکی ہیں کہ پیٹرول کی قیمت میں پونے دو روپے تک کی کمی ہوسکتی ہے۔ دسمبر کے آخری ہفتے میں خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو اپنے تخمینے بدلنے پڑے۔
16 دسمبر سے عالمی منڈی میں (برینٹ) خام تیل کی قیمتیں 77.95 اور 81.07 ڈالر فی بیرل کے درمیان رہی ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں کے گزشتہ جائزے (نظرِ ثانی) میں حکومت نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی شرحِ مبادلہ 284.28 متعین کی تھی۔
بحیرہ احمر سے گزرنے والے آئل ٹینکرز پر یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد چند آئل کمپنیوں نے ترسیل روک دی ہے۔ بہت سے تیل بردار جہازوں کو متبادل راستوں سے منزل تک پہنچایا جارہا ہے۔ اس کے نتیجے میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 میں ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد 29 فیصد کمی کے ساتھ 49 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی۔ گزشتہ برس اسی مدت میں یہ درآمدی بل 70 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا تھا۔
خام تیل کی درآمدت 4 فیصد اضافے کے ساتھ 56 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ گزشتہ برس نومبر میں خام تیل کی درآمد 54 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کے باعث پاکستان بھر میں رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی۔