محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے کہاہے کہ پاکستان ہر سال300 ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جو کہ ملکی معیشت پر بوجھ ہے تاہم ملکی سطح پر تیلدار اجناس کی کاشت کے فروغ سے قیمتی زرمبادلہ بچایاجاسکتا ہے ۔
ترجمان نے بتایا کہ سورج مکھی کے بیج میں تیل کی مقدار 40 تا45 فیصد موجود ہوتی ہے اور اس میں صحتمند مفید وٹامن اے، بی،ای اور کے پائے جاتے ہیں۔
سورج مکھی کی کاشت ڈیرہ غازی خان، راجن پور، بہاولپور، رحیم یار خان، ملتان، وہاڑی، بہاولنگر، مظفر گڑھ، لیہ، لودھراں، بھکر اور خانیوال کے اضلاع میں یکم دسمبر سے شروع ہو رہی ہے۔
ان علاقوں کے کاشتکار سورج مکھی کی کاشت 31جنوری تک مکمل کر سکتے ہیں۔ کاشتکار سورج مکھی کی کاشت کے لئے اچھے اگاؤ والے صاف ستھرے دوغلی(ہائبرڈ) اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار 2 کلوگرام رکھیں جبکہ بیج کے اُگاؤ کی شرح90 فیصد ہونی چاہیے اور پودوں کی تعداد22 سے23 ہزار فی ایکڑ ہونی چاہیے۔
محکمہ زراعت پنجاب کی سفارش کردہ سورج مکھی کی ہائبرڈ اقسام میں ہائی سن- 33،ٹی- 40318،ایگورا4، ایس 278-،این کے آر منی،اوریسن 648، اوریسن 516، اوریسن 675، اوریسن 701، اوریسن 741، اوریسن 751 اور پارسن 3 شامل ہیں۔
سورج مکھی کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے موزوں وقت پر کاشت انتہائی ضروری ہے کیونکہ تاخیر سے کاشت کی صورت میں نہ صرف سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ تیل کی مقدار میں بھی کمی ہوتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ سورج مکھی کی بہاریہ کاشت زیادہ پیداوار دیتی ہےاس لئے کاشتکاربہاریہ کاشت کو ترجیح دیں۔