اسلام آباد: ملک میں بجلی صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کے بڑے اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں اوور بلنگ کے نام پر اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا، جس میں پہلے سے مہنگی بجلی کے باوجود صارفین سے اوور بلنگ کے ذریعے اربوں روپے اضافی وصول کیے گئے ہیں۔
اگست میں تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی صارفین سے اربوں روپے زائد کے بل وصول کیے۔ نیپرا نے اگست میں اوور بلنگ کے معاملے پر نوٹس اور انکوائری کا فیصلہ کیا تھا۔ نیپرا ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں اگست کے بلوں میں اوور بلنگ ثابت ہوگئی۔ اربوں روپے کی اوور بلنگ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ملوث اپئی گئیں۔
تمام تقسیم کارکمپنیوں نے غریب عوام کو اوربلنگ کے ذریعے لو ٹا۔ نیپرا ذرائع کے مطابق لیسکو اور حسیکو ریجن میں سب سے زیادہ اوور بلنگ ہوئی۔ ڈسکوز کی جانب سے پروٹیکٹڈ صارفین سے نان پروٹیکٹڈ والے بل وصول کیے گئے اور اوور بلنگ کے لیے ریڈنگ میں تاخیر کا حربہ استعمال کیا گیا۔ ریڈنگ میں تاخیر کر کے پروٹیکٹڈ صارفین کو نان پروٹیکٹیڈ میں شامل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق مقررہ تاریخ کے بجائے جان بوجھ کر 3 سے 4 دن تاخیر سے ریڈنگ لی گئی۔ لیسکو اور حیسکو کے علاوہ دیگر ڈسکوز میں بھی اوور بلنگ ہوئی۔ نان پروٹیکٹڈ صارفین سے بھی اوربلنگ کی گئی۔ ڈسکوز کی جانب سے میٹر تبدیلی کے نام پر بھی اضافی وصولیاں کی گئیں۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے ڈسکوز کی اوور بلنگ سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ نیپرا رپورٹ کو حتمی شکل دے کر پبلک کرے گی۔
واضح رہے کہ نیپرا نے ماہ ستمبر میں ڈسکوز کی جانب سے اوور بلنگ کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔ نیپرا کو بڑی تعداد میں صارفین سے اوور بلنگ کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق اتھارٹی نے معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی، جس نے رپورٹ رواں ہفتے مکمل کی ہے۔