نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے نظر ثانی شدہ حج پالیسی 2024 کی منظوری دے دی۔
حج پالیسی پر 3رکنی وزارتی کمیٹی کی سفارشات پر تبدیلیوں کی منظوری دی گئی۔
بینکوں کے ونڈ فال منافع پر 40 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا،ونڈ فال منافع پر ٹیکس ون ٹائم ہوگا۔
ٹیکس 2020 اور 21میں زر مبادلہ کے کاروبار میں حاصل منافع پر عائد ہوگا۔
بجلی فراہم کرنے والی کمپنی اور واپڈا کے افسران کی مفت بجلی ختم کرنے کی منظوری بھی دیدی گئی،گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کو مفت بجلی کے بجائے نقد رقم دی جائے گی۔
علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق سعودی عرب اور قطر کیساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدوں پر مذاکرات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2024 میں ترامیم کی منظوری دے دی،سرکاری اور نجی اسکیمز کا غیر استعمال شدہ سپانسر شپ کوٹہ سعودی عرب حکومت کو واپس کردیا جائے گا۔
حج گروپس آرگنائزرز کے مالی انتظامات کے حوالے سے فول پروف مانیٹرنگ سسٹم کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔
نئی حج پالیسی کے مطابق 10 سال سے کم عمر بچے بھی حج کا فریضہ ادا کر سکیں گے،نجی حج اسکیمز میں 80 سال سے زائد افراد کیلئے خدمت گار ساتھ رکھنے کی شرط میں نرمی کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ نے ہارڈ شپ حج کوٹہ میں کمی کی منظوری بھی دے دی،مقامی معاونین کے کوٹہ کا 50 فیصد سعودی عرب کی یونیورسٹیز میں زیر تعلیم طلبا کیلئے مختص کیا جائےگا۔
ان طلباء کی تعیناتی ویلفیئر سٹاف کے طور پر کی جائے گی،بینکوں کے ونڈ فال منافع پر 40 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ٹیکس 2020 اور 21میں زر مبادلہ کے کاروبار میں حاصل منافع پر عائد ہوگا،امپورٹ اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کی شرط میں چھوٹ اور نرمی کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
وفاقی وزیر تجارت اس کمیٹی کے کنوینئیر ہوں گے ، ممبران میں وفاقی وزیر قانون اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی شامل ہوں گے۔
ڈیمو کریٹک ریپبلک آف کانگو، ملاوی، زیمبیا، زمبابوے اور جمہوریہ کرغز کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
18افراد کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور 9 افراد کا نام شامل کرنے ،جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی بجٹ برائے مالی سال 2023-24 کی منظوری دے دی،رواں سال کے لیے بجٹ 267.590 ملین روپے رکھا گیا ہے۔