ڈیری فارمرز نے یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کی دودھ سے متعلق رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ فارمرز دشمنی پر مبنی ہے۔
یہ تازہ کھلا دودھ ہے جو کراچی کی دکانوں پر فروخت ہو رہا ہے، جس پر یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 92 فیصد کھلا دودھ بنیادی معیار پر پورا نہیں اترتا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ملک میں 54 فیصد کھلے دودھ کے نمونے انسانی استعمال کے لیے غیرموزوں ہیں۔
ڈیری فارمرز نے یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے۔
دودھ فروشوں نے یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کی رپورٹ کو پیک دودھ کمپنیز کی سازش قرار دیا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹیٹرا پیک دودھ مہنگا ہے، اس لیے وہ کھلا دودھ استعمال کرتے ہیں، ملاوٹ سے نقصان ہوسکتا ہے۔
دودھ فروش کا کہنا ہے کہ برسوں سے تازہ دودھ فروخت کررہے ہیں، کبھی کوئی شکایت نہیں آئی۔
ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں مجموعی طور پر دودھ کی پیداوار45 لاکھ لیٹر یومیہ ہے۔