نگراں وفاقی وزیر توانائی و پٹرولیم محمد علی نے کہا ہے کہ گیس کے نرخوں میں ناقابل برداشت اضافے پر تاجر برادری کے تحفظات سننے کے بعد یقین دلاتا ہوں کہ وہ کابینہ کے اجلاس میں گیس کے نرخوں میں کمی لانے کی پوری کوشش کریں گے۔ جنہیں گردشی قرضوں میں اضافے کو روکنے کے لئے بڑھایا جارہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی نے کہاہے کہ گیس کا پورا شعبہ کئی سالوں سے مسلسل 400 ارب روپے سالانہ کے نقصان سے دوچار ہے۔
گزشتہ سال یہ نقصانات461 ارب روپے تک پہنچ گئے جس کے نتیجے میں گیس سیکٹر کا مجموعی نقصان 2100 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے لہذا گیس کے نرخوں میں اضافہ تجویز کیا گیا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ کوئی بھی حکومت مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا نہیں چاہتی لیکن ہمیںحقائق کو سمجھتے ہوئے فیصلے کرنا ہوں گے۔
اوگرا کا 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا تعین خالصتاً پورے سال کی اوسط قیمت پر مبنی ہے جو صرف قدرتی گیس کے نقصانات کو پورا کرتا ہے اور اس میں ایل این جی کی قیمت شامل ہی نہیں جو زیادہ مہنگی ہے۔
ای سی سی کے گیس ٹیرف میں اضافے کے فیصلے سے60 فیصد گھریلو صارفین پر400 روپے کا بوجھ پڑے گا جبکہ امیر طبقے کے لیے گیس ٹیرف ایل این جی کی قیمتوں کے برابر لایا گیا ہے۔