30

بھارت کے لیجنڈری اسپنر بشن سنگھ بیدی انتقال کر گئے

بھارت کے سابق لیجنڈری اسپنر بشن سنگھ بیدی طویل علالت کے بعد 77 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سابق آف سپنر بشن سنگھ بیدی طویل عرصے سے بیمار تھے، گزشتہ سالوں میں ان کی کچھ سرجریاں بھی ہوئیں تاہم وہ آج دنیا سے چل بسے۔

خیال رہے کہ بشن سنگھ بیدی 25 ستمبر 1946 کو امرتسر میں پیدا ہوئے تھے، وہ بائیں ہاتھ کے ایک شاندار گیند باز تھے، وہ بھارت کے اوّلین اسپینرز میں سے ایک تھے۔

بشن سنگھ بیدی نے سال 1966 سے سال 1979 تک بھارت کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی، انہوں نے 22 ٹیسٹ میچوں میں ہندوستان کی کپتانی کی، انہوں نے 67 ٹیسٹ میچوں میں 266 وکٹیں حاصل کیں۔

بشن سنگھ بیدی نے اپنے فرسٹ کلاس کرکٹ کیریئر کا اختتام 1560 وکٹوں کے ساتھ کیا، سال 1960-70 کی دہائی میں بلے بازوں کے لیے مشکلات پیدا کر دی تھی۔ اپنی سرزمین کے ساتھ ساتھ بیرون ملک میں بھی انہوں نے اپنی فلائٹڈ لیگ بریک کے جال میں بڑے بڑے کھلاڑیوں کو الجھایا۔

بھارتی ٹیم کے علاوہ پنجاب کے لیے کرکٹ کیرئیر کا آغاز کرنے والے بشن سنگھ بیدی نے اپنا زیادہ وقت دہلی کی رانجی ٹیم کے ساتھ گزارا جس میں وہ 1968 میں شامل ہوئے تھے۔

بشن سنگھ بیدی کا بین الاقوامی کرکٹ کیریئر تقریباً 12 سال تک جاری رہا، انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنا ڈیبیو ویسٹ انڈیز کے خلاف کولکتہ (ان دنوں کلکتہ) ٹیسٹ میچ سے کیا تھا، یہ میچ 31 دسمبر 1966 سے 5 جنوری 1967 تک کھیلا گیا تھا، پھر انہیں صرف ایک اننگز میں گیند کرنے کا موقع ملا اور انہوں نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔

اس کے بعد انہوں نے اپنا پہلا ون ڈے میچ انگلینڈ کے خلاف 13 جولائی 1974 کو لیڈز میں کھیلا۔ سابق ہندوستانی کپتان بشن سنگھ بیدی نے اپنا آخری بین الاقوامی میچ انگلینڈ کے خلاف لندن ٹیسٹ میچ میں کھیلا تھا، یہ میچ 30 ستمبر سے 4 ستمبر 1979 تک کھیلا گیا تھا۔

حال ہی میں بشن سنگھ بیدی کی اپنے دیرینہ پاکستانی دوستوں انتخاب عالم اور شفقت رانا سے کرتار پور راہداری کے مقام پر ملاقات بھی ہوئی تھی، جہاں پہنچ کر وہ جذباتی ہوگئے اور اپنے سب پاکستانی دوستوں اور پرستاروں کو سلام بھی کہا۔

بشن سنگھ بیدی کی اہلیہ کے والدین کا تعلق پاکستان سے تھا اوروہ پشاور سے ہجرت کرکے بھارت گئے تھے ۔

بشن سنگھ بیدی کے انتقال پر بھارتی وزیراعظم سمیت کھلاڑیوں نے اظہار افسوس کیا۔

وہ بھارتی ٹیم کی بری کارکردگی کے سخت ناقد تھے اور خامیوں کی نشاندہی میں کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لاتے تھے اور نہ ہی اپنے الفاظ واپس لیتے تھے یہی وجہ ہے انھیں بھارتی کرکٹ بورڈ میں اہلیت کے باوجود کبھی جگہ نہ مل سکی۔