27

5لاکھ روپے سے زائد کے ڈپازٹس غیرمحفوظ ہونے کی خبریں مسترد

اسٹیٹ بینک نے پانچ لاکھ روپے سے زائد کے ڈپازٹس کے غیرمحفوظ ہونے کے حوالے سے خبروں کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ بینک ڈپازٹس بالکل محفوظ ہیں اور فی الوقت 94 فیصد ڈپازٹرز کو 2016 کے ڈپازٹ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین کے سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے مالیات اور محاصل کے اجلاس میں دیے گئے بیان کی بنیاد پر ذرائع ابلاغ کے بعض حصوں میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ پاکستان کے بینکاری نظام میں 5 لاکھ روپے سے زائد کے بینک ڈپازٹس غیر محفوظ ہیں۔

 

 

انہوں نے کہا کہ یہ دوٹوک انداز میں واضح کیا جاتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے مضبوط ضوابطی اور نگرانی کے فریم ورک کے ماتحت پاکستان میں قائم مستحکم بینکاری نظام کے باعث ڈپازٹس محفوظ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بینکاری نظام میں باکفایت سرمایہ موجود ہے، یہ بے حد سیال اور منافع بخش ہے جس میں خالص غیر ادا شدہ قرضوں یعنی خراب قرضوں کی سطح کم ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس سیکٹر میں کیلنڈر ایئر 23 کی پہلی ششماہی میں 284 ارب روپے کی بھرپور منافع کا اندراج کیا گیا ہے جو کیلنڈر سال 22 کی پہلی ششماہی سے تقریباً 125 فیصد زیادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بلند آمدنی سے بینکوں کا سرمایہ بھی مضبوط ہوا اور شرح کفایت سرمایہ جون 2023 کے آخر تک بڑھ کر 17.8 فیصد ہو گیا جبکہ جون 2022 کے آخر میں یہ 16.1 تھی جو اسٹیٹ بینک کی کم از کم ضروری حد 11.5 اور بین الاقوامی معیار 10.5 سے خاصی زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ادائیگی قرض کی صلاحیت کے بفرز کی بہتری کی وجہ سے بینکاری شعبے کی شدید دھچکے برداشت کرنے کی اہلیت بھی مزید بہتر ہوگئی ہے اور بینکاری نظام کے استحکام کے علاوہ ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن نے تحفظ میں مزید اضافہ کرتے ہوئے ہر ڈپازٹر کو 5 لاکھ روپے تک کا انشورنس کور فراہم کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا کہ یہ عمل بہترین بین الاقوامی طور طریقوں اور عالمی رجحانات سے ہم آہنگ ہے، گوکہ اس کا امکان کم ہوتا ہے لیکن دنیا بھر میں بینکوں کی ناکامی کی صورت میں ڈپازٹرز کی رقوم کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے نگرانی کی اتھارٹیز اور ڈپازٹ کو تحفظ دینے والی ایجنسیوں کی جانب سے ڈپازٹ کا تحفظ حفاظتی نظام کے کلیدی اجزا میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بینک ناکام ہوجائے تو ڈی پی سی کی جانب سے بیمہ کردہ رقم فوری طور پر ڈپازٹرز کو دستیاب ہوتی ہے، تاہم جب دشواری کا شکار بینک کا ایک ضابطہ کارانہ عمل کے ذریعے تصفیہ ہوتا ہے تو ڈپازٹس کی بقیہ رقوم بھی نکلوائی جاسکتی ہیں البتہ فی الوقت 94 فیصد ڈپازٹرز کو 2016 کے ڈپازٹ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے۔