21

پی ٹی آئی رہنماء علی زیدی کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

کراچی کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماء علی زیدی کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، پی ٹی آئی وکلاء کی مقدمہ خارج کرنے کی استدعا مسترد کردی گئی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں تفتیشی افسر نے علی زیدی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ الزامات کی تحقیقات کیلئے ریمانڈ ضروری ہے۔

علی زیدی کے وکلاء نے ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانزیکشن کیسے ہوئی ہے، ایف آئی آر اس حوالے سے خاموش ہے، کوئی بینک چیک وغیرہ کچھ بھی مدعی کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا ہے۔

ملزم علی زیدی نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ کیس بے بنیاد ہے ختم کیا جائے، ہم تفتیش میں تعاون کریں گے، جب بلائیں گے چلے جائیں گے، میں مدعی مقدمہ کو جانتا نہ کبھی ملا ہوں۔

مدعی مقدمہ کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ علی زیدی سیاست سے پہلے ریئل اسٹیٹ کا کام کرتے تھے، رئیل اسٹیٹ کے کام میں کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوتی، جب یہ بیرون ملک تھے تو کیا ان کا کاروبار بند تھا؟، اس کیس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔

وکیل نے کہا کہ مدعی کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے، یہ صرف بزنس کا معاملہ ہے۔

عدالت نے پی ٹی آئی وکلاء کی علی زیدی کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 64 کے تحت مقدمہ سے خارج کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

اس سے قبل علی زیدی کو پولیس کی بھاری نفری میں پیر کو ملیر کورٹ پہنچایا گیا، جہاں پی ٹی آئی کارکنان کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، سابق وفاقی وزیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

کمرہ عدالت میں شدید بدنظمی اور شور شرابے کے باعث جج اٹھ کر چیمبر میں واپس چلے گئے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ کمرہ عدالت خالی کریں پھر کارروائی ہوگی، پی ٹی آئی رہنماؤن اور کارکنوں کو عدالت سے باہر نکلنے کی ہدایت کردی گئی۔

مختصر وقفے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے مقدمے کی سماعت دوبارہ شروع کردی، علی زیدی روسٹرم پر آگئے، پی ٹی آئی رہنماء کو ہٹھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا۔

پولیس نے پی ٹی آئی رہنماء کا جسمانی ریمانڈ مانگ لیا۔ تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ تحقیقات کرنی ہے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء علی زیدی کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا گیا، کارکنان نے علی زیدی کو لانے والی بکتر بند پر پھول نچھاور کئے، علی زیدی کی پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی شدید نعرے بازی کی۔