پاکستان فٹ بال کے میدان میں عالمی طور پر کبھی کارہائے نمایاں تو انجام نہ دے سکا اور نہ ہی مستقبل قریب میں ایسا کچھ دکھائی دے رہا ہے تاہم سیالکوٹ میں تیار ہونے والی فٹ بال رواں سال روس میں ہونے والے ورلڈ کپ 2018 میں استعمال ہوں گی۔
رپورٹ کے مطابق روس میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ میں پاکستانی تیار کردہ مصنوعات استعمال ہوں گی۔
پاکستان میں روسی سفیر الیکسی ڈیڈوف نے حال ہی میں اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیلسٹار 18 کی تیاری پاکستان میں ہوگی۔
خیال رہے کہ فٹ بال ورلڈ کپ 2014 میں بھی سیالکوٹ میں تیار کردہ فٹ بال استعمال کیے گئے تھے۔
روس میں ہونے والے سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے فٹ بال کی تیاریوں کی ذمہ داری حاصل کرنے والی کمپنی فارورڈ اسپورٹس کے سربراہ خواجہ مسعود نے اناطولو ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہمارے لیے ایک اعزاز ہے کہ ہم ایک مرتبہ پھر ورلڈ کپ کے لیے فٹ بال فراہم کرررہے ہیں اور ہم اس چیلنج کو پورا کرنے کے لیے پرجوش ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی فٹ بال ٹیم تو آنے والے ورلڈ کپ میں شرکت نہیں کرے گی تاہم گیندوں کی بدولت پاکستان کی موجودگی کا احساس ہوگا'۔
رپورٹ کے مطابق خواجہ مسعود کی کمپنی کا کھیلوں کی دنیا کا ایک بڑے نام ایڈیڈاز سے معاہدہ ہے جس نے ورلڈ کپ کے لیے بڑے پیمانے پر آرڈر حاصل کر لیا ہے۔
خواجہ مسعود نے آرڈر کے حوالے سے کوئی اعداد وشمار تو نہیں بتائے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی ماہانہ 7 لاکھ فٹ بال تیار کرتی ہے۔
پاکستان اسپورٹس گڈز ایسوسی ایشن کے صدر حسین چیمہ کا دعویٰ ہے کہ ورلڈ کپ 2018 کے لیے فٹ بال فراہم کے لیے پاکستان کے حصہ میں ایک کروڑ فٹ بال ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں روایتی طور پر ہاتھوں کی سلائی سے تیار ہونے والی گیندوں کے طریقہ کار کو 2013 میں تبدیل کردیا گیا تھا جب فارورڈ اسپورٹس نے اپنی کمپنی کو تھرمو بونڈڈ بال میں ڈھال دیا تھا۔
بعد ازاں ان کے پینل نے بھی سلائی کے بجائے تھرمو بونڈڈ کے طریقہ کار کو اپنا لیا تھا۔
پاکستان کے مقامی صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ان کی پیداوار حریف چین کے مقابلے میں اعلیٰ معیار کے باعث بہترین ہیں۔
پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ اعجاز کھوکھر نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'فٹ بال کا بڑا کاروبار چین سے پاکستان منتقل ہوگیا ہے کیونکہ ہم دنیا کو معیاری چیز فراہم کررہے ہیں'۔