38

بلاول بھٹو نے عمران خان کو مذاکرات کی پیشکش کردی

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان کا سیاسی میدان اتنا بڑا ہے کہ سب اس میں کھیل سکتے ہیں۔ سب کو ایک ایجنڈے پر متفق ہونا پڑے گا۔ پیپلز پارٹی کوڈ آف کنڈکٹ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں کھیلوں گا یا کسی کو نہیں کھیلنے دونگا کی سوچ سے ملک کا نقصان ہوگا۔ جہاں سے بھی لگا کہ آئین کو خطرہ ہے اس کا مقابلہ کریں گے۔ اگر غیر آئینی اقدام کیا گیا  تو بلاول بھٹو زرداری سے لیکر عام کارکن تک پیپلز پارٹی  خاموش نہیں رہے گی۔ 

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ آئین کی گولڈن جوبلی منا تے ہوئے ہمیں تاریخ کو یاد کرنے کا موقع ملے گا۔ آج تک ملک چل رہا ہے تو وجہ آئین ہے۔ملکی تاریخ میں بہت سے امتحانات آئے۔ آج بھی ہم امتحان سے گذر رہے ہیں۔ آئین کے ذریعے قائد عوام انقلاب لے کر آئے۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی 2023 کو آئین کی گولڈن جوبلی کے سال کے طور پر منا رہی ہے۔ جب تک ملک کو آئین کے مطابق چلے گا تب تک عوام کو ان کا حق ملے گا۔ جب بھی  آئین کو توڑا گیا یا آئین  کے خلاف فیصلہ دیا گیا تو ملک کا نقصان ہوا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دئیے گئے  آئین کے مطابق عام آدمی کو ووٹ ڈالنے کا حق ملا۔ 

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے ہماری جماعت ہمیشہ غیر آئینی اقدامات کے خلاف رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی، ضیاء، مشرف کا دور ایک امتحان تھا، ہمارے ووٹ کے حق، عوام کے پیٹ اور جیب پر ڈاکا مارا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس وقت سے آج گزر رہے ہیں یہ بھی امتحان ہے، اگر اس امتحان میں پاس ہوتے ہیں تو ہماری کامیابی ہے، اگر ہم ناکام ہوتے ہیں تو ملک کا نقصان ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں جو نقصان ہو رہا تھا وہ اب نہیں ہو رہا، اس وقت ہمارا نظام اور آئین خطرے میں تھا، سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا گیا، اگر کوئی غیر جمہوری قدم لیا گیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے، جہاں سے بھی لگا کہ آئین کو خطرہ ہے اس کا مقابلہ کریں گے۔

 وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئین رول آف گیمز طے کرتا ہے، آئین پر عمل درآمد کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، آئین کی سربلندی کے لیے اپوزیشن کو بھی اپنا جمہوری کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا غیر ذمہ دارانہ اپوزیشن نے انتہا پسندی کا کردار ادا کیا اسی لیے وہ آج اسمبلی کے رکن بھی نہیں ہیں، اپوزیشن طالبان سے بات تو کرتی رہی لیکن انتہا پسندی پر ساتھی ارکان سے بات چیت کے لیے تیار نہیں۔

ان کا کہنا تھا ملک جس بحران سے گزر  رہا ہے پہلے کبھی ایسا نہیں تھا، سیاسی جماعتوں کو کم از کم ایک مشترکہ ایجنڈے پر راضی ہونا ہو گا، ایک بنیادی کوڈ آف کنڈکٹ کے لیے پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے گی، ہم ان جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے جنہیں ہم پسند نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم طے کریں گے کہ پارلیمان کے اندر اور باہر کیسے ایک دوسرے کے ساتھ چلنا ہے، اگر سب یہ طے کر لیں کہ نہ کھیلوں گا نہ کسی کو کھیلنے دوں گا تو ملک نہیں چل سکتا، ہم سب کو ملک کے لیے اکٹھا ہونا ہے، اگر ہم اکٹھے نہ ہوئے تو حالات کو سنبھالنا مشکل ہے۔