28

جس طرح مجھے رکھا ہے، اس سے بہتر موت کی سزا سنا دیں، شیخ رشید

شیخ رشید نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ہاتھ پاؤں پر زخم ہیں اسپتال بھیجا جائے اور رینجرز کی سیکیورٹی دی جائے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو جسمانی ريمانڈ پورا ہونے پر اسلام آباد کی ماتحت عدالت میں پيش کر ديا گيا۔ کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کر رہے ہيں۔

عدالت میں مؤقف پیش کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تفتیشی سے پوچھیں کہ مجھے 6 گھنٹے کس کے حوالے کیا گیا، میرے پاس دو موبائل لائے گئے اور پاسورڈ کا پوچھا گيا، کل چار دفعہ میری ریکارڈنگ کی گئی ہے۔

شيخ رشيد نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ میرے ہاتھوں اور پاؤں پر زخم ہے، مجھے اسپتال بھیجا جائے اور رینجرز کی سیکیورٹی چائیے۔

عدالتی حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بتائیں دو دن میں کیا کیا ہے۔

تفیتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی آواز (وائس) میچنگ ٹیسٹ کروا لیا گیا ہے، ابھی فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانا ہے۔

شیخ رشید کے وکیل عبد الرازق نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ دو دن پہلے اسی کیس میں تفتیش کيلئے 2 دن کا ریمانڈ دیا تھا، یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے، شیخ رشید کی عمر 73 سال ہے اور ان پر تشدد کیا گیا، ایس ایچ او کو کس نے حکم دیا شیخ رشید پر تشدد کرے، قانون ملزم پر تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔

عدالت نے شیخ رشید کے وکیل کو ٹرانسکرپٹ پڑھنے کی ہدایت کر دی۔

شیخ رشید کے وکیل شیخ رشید کے بنیادی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں، مقدمہ ميں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ بنتی ہی نہیں ہیں، راولپنڈی تھانہ صادق آباد میں بھی درخواست دے دی گئی ہے، لسبیلہ میں ایف آئی آر درج ہو چکی ہے، سیاسی بنیادوں میں مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ شیخ رشید اپنے بیان پر قائم ہیں تو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت نہیں، جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں،کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔

شیخ رشید کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کے نوٹس کو معطل کیا، ہائی کورٹ ميں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی، عدالت نے فریقین کو سوموار کيلئے نوٹس جاری کر دیئے ہیں، جب معاملہ ہائی کورٹ میں ہے تو ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔