23

وزیراعظم کی بےحسی پر تعجب اور افسوس ہے، شاہ محمود قریشی

تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پورا خیبرپختون خوا سوگ میں ہے اور وزیراعظم کہتے ہیں 470 ارب روپے کا حساب دو، وزیراعظم کی بےحسی پرتعجب اور افسوس ہوا۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دو چیزیں بیک وقت نہیں چل سکتیں، ایف آئی آربھی کٹے، کردارکشی بھی ہو، کارکنوں کودھمکایا بھی جارہا ہے، شیخ رشید، عمران ریاض سمیت دیگرکیخلاف کارروائیوں میں تسلسل دکھائی دے رہا ہے، فیصلہ کرلیں کہ کرنا کیا ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ وزیراعظم کی بےحسی پرتعجب اور افسوس ہوا، کے پی کے ہر ضلع میں صف ماتم بچھی ہے اور پورا صوبہ سوگ میں ہے، جب کہ وزیراعظم کہتے ہیں کے پی حکومت 470ارب روپے کا حساب دے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کوئی 4 سال کا سلسلہ نہیں، قوم 20 سال سےاس کا مقابلہ کررہی ہے، شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب اوران کے بھائی وزیراعظم رہے ہیں، کیا آپ پنجاب کی پولیس پرخرچ ہونے والے پیسوں کا حساب دینے کیلئے تیار ہیں، کیا ماورائے عدالت قتل کا حساب دیں گے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 10 ماہ قبل ہماری حکومت سازش اور مداخلت کے ذریعے رخصت کی گئی، جائزہ لے لیں کہ 9 ماہ میں دہشت گردی بڑھی ہے یا کم ہوئی، ہمارے حساب کے مطابق دہشت گردی کے واقعات بڑھے ہیں، کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ دہشت گردی میں 52 سے 53 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس کا حساب ہم سے مانگتے ہیں لیکن یہ آپ کو دینا ہوگا۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے ہوا کیونکہ ان کی ترجیحات میں تبدیلی آئی، ان کا ایجنڈا ذاتی ہے اور ہمارا ایجنڈا قومی ہے، قوم کی ترجیحات میں دہشت گردی کا مقابلہ تھا اور ہے، قوم کی ترجیحات معیشت کی بہتری تھی اور ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا نوازشریف نے سب سے پہلے ٹی ٹی پی سے بات چیت کا نہیں کہا، جب دہشت گردوں سے بات چیت ناکام ہوئی تو ضرب عضب کا آغاز ہوا، پوری قوم نے مل کر افواج پاکستان اور پولیس کے ساتھ تعاون کیا، اس کارروائی کے نتیجے میں قوم نے نیا بیانیہ بنایا، دنیا نےتسلیم کیا پاکستان دہشت گردی سےسیاحت کی جانب جارہا تھا۔

شاہ محمود نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کو موردالزام ٹھہرانا حقیقت نہیں ہے، جب گفت وشنید کی بات ہوئی تو کیا اس میں سول ملٹری اتفاق نہیں تھا، کیا ان کیمرا بریفنگز میں بطوراپوزیشن لیڈر شہباز شریف شامل نہیں ہوئے، آپ اس سے انکار نہیں کرسکتے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ماہرین کا خیال تھا کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کےبعدبھارت اور ”را“کااثرورسوخ کم ہوگا، اور یہ لوگ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونےکی اجازت نہیں دیں گے، سب چیزیں سامنے رکھتے ہوئے نیک نیتی سے کوششیں کی گئیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کی گفت وشنید سے امن آئے، ضرب عضب بھی کیا، کوشش کی امن آئے اورخون بہنا بند ہو، کاروبار چلے، معیشت فروغ پائے، ہم نے کبھی یہ اشارہ نہیں دیا تھا کہ امن برباد کرنےوالوں کو ایمنسٹی دی جائے گی۔