22

وفاقی حکومت کا روس سے سستا تیل خریدنے کا اعلان

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کہتے ہیں کہ روس سے خام تیل کی بات کی ہے، ان کیٹیم جنوری کے دوسرے ہفتے پاکستان آرہی ہے، اُن سے ڈسکاونٹ پر بات ہوگی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ معیشت بہتر چلے گی تو ملک آگے بڑھے گا، پیداوار بڑھانے کیلئے ہمیں توانائی کی ضرورت ہے، 1فیصد ترقی کیلئے ڈیڑھ فیصد اضافی توانائی چاہیے، ہمیں ہر سال توانائی میں 8 سے10فیصد اضافہ چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نئی پالیسیز جلد سب کے سامنے پیش کردیں گے، اور جلد پتہ چل جائے گا کہ کیسے مسائل پرقابو پائیں گے، پچھلے دنوں مختلف ممالک سے بات چیت کی،

گیس بحران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ رواں ماہ پچھلے سال کی نسبت زیادہ گیس فراہم کریں گے، ہر سال گیس ذخائر میں 10فیصد کمی ہوتی ہے، قطر کے شکر گزار ہیں،جنوری میں کارگو لاسکیں گے، فروری میں گیس کارگو اضافی آئے گا، گیس کی کمی ختم نہیں ہوگی لیکن سہولت ملے گی۔

مصدق ملک نے کہا کہ ہر ماہ 20 ہزار ٹن ایل پی جی لارہے ہیں، جہاں پائپ لائن نہیں وہاں ایل پی جی کی دکانیں کھول دیں، آذربائیجان سے گیس معاہدے پر کام کررہے ہیں، حکومت کے پاس قیمتوں کے تعین سے متعلق اختیار ہوگا، آذربائیجان کے شکر گزار ہیں، اِن فیصلوں سے سستی گیس مل سکے گی، تاپی پر دوبارہ کام کیلئے ترکمانستان سے بات کی ہے، سستی پائپ گیس کا حصول ممکن ہوسکے گا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ دورہ روس بہت اچھا رہا، روس میں پاکستانی سفیر نے مکمل تعاون کیا، کمیونی کیشن کا کنفیوژن تھا وہ دور ہوگیا ہے، روس سے سستا خام تیل خریدنے کی بات کی ہے، اور روس نے بتایا ہے کہ وہ ہمیں رعایت پر خام تیل دے گا۔

مصدق ملک نے کہا کہ روس میں 8 قسم کے خام تیل ہیں، 2 طرز کے خام تیل پاکستان میں ریفائن ہوسکتے ہیں، پارکو اور پی آر ایل روسی خام تیل قابل استعمال بنا سکتی ہے، تمام ریفائنریز سے بات کرنے کے بعد دورہ روس پرگئے تھے۔

وزیر مملکت پیٹرولیم نے کہا کہ ہمیں روس سے لائٹ کروڈ ڈسکاؤنٹ پر ملے گا، خام تیل پر بات کو آگے بڑھا رہے ہیں، روسی ٹیم پاکستان آئے گی تو ڈسکاؤنٹ پر بات ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ اب گفتگو ختم ہو اور تیل ملے، روس کی ٹیم جنوری کے دوسرے ہفتے میں پاکستان آرہی ہے، توانائی کے مسائل حل کرنے میں روسی کروڈ کا کردار ہوگا۔

مصدق ملک نے کہا کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی فوری تیل نہ خریدنے سے متعلق بات ٹھیک ہے، ریفائنریز کا معاملہ انتہائی تکنیکی ہے، ریفائنریز سے بات چیت ہماری ذمہ داری ہے وزارت خارجہ کی نہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ تفصیل وزارت خارجہ کو بھیجی جائے، وزارت خارجہ کو تمام تر تفصیلات بھیجیں گے اور ابہام دور کردیا جائے گا۔