35

ایک ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹرین کی تیاری میں پیشرفت

vاس طرح کے سسٹم میں ٹرین کم دباؤ والی سرنگ یا ٹیوب سے سفر کرکے منزل تک پہنچتی ہے۔

ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے سب سے پہلے 2012 میں اس ہائی اسپیڈ ٹرانزٹ سسٹم کا خیال پیش کرتے ہوئے اسے ہائپر لوپ کا نام دیا تھا۔

چین کی ایسی منفرد ٹرین جو بجلی کے بغیر بھی سفر کرسکتی ہے

اس سسٹم میں مسافروں یا سامان کو ایسی طویل سرنگوں میں سفر کرنا ہوگا جس میں دباؤ کم رکھا جائے تاکہ ٹرین کو ہوا کی کم از کم مزاحمت کا سامنا ہو۔

یہ ٹرین یا ٹریول پوڈز مقناخیزی نظام کے تحت سفر کریں گے یعنی جس میں ٹرین ٹریک کے مقناطیسی میدان پر ہوا میں کچھ حد تک معلق ہوکر دوڑتی ہے۔

مقناخیزی نظام کو پہلے ہی چین اور دیگر ممالک میں تیز ترین ٹرینوں کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

اب چین کی نارتھ یونیورسٹی اور دی تھرڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ انڈسٹری کارپوریشن نے ہائپر لوپ جیسے نظام کا پہلا مکمل ٹیسٹ کیا ہے جس میں ٹرین نے 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کیا۔

یہ ٹیسٹ 1.25 میل طویل سرنگ میں کیا گیا جسے صوبہ Shanxi میں تعمیر کیا گیا تھا۔

چینی میڈیا کے مطابق نارتھ یونیورسٹی اور تھرڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے مل کر ایک لیبارٹری قائم کی ہے جو ایسی تیز ٹرینوں کو تیار کرے گی جو کم دباؤ والے ماحول میں سفر کرسکیں گی۔

ابتدائی ٹیسٹ کی کامیابی کے بعد اب لیبارٹری نے 37 میل طویل ٹیسٹ ٹریک کی تعمیر شروع کردی ہے جس میں ایک ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار والی ٹرین کی آزمائش کی جائے گی۔

ایسا کب تک ہوتا ہے ابھی یہ کہنا ممکن نہیں۔