60

مرد خواتین کے مقابلے میں زیادہ جلدی بوڑھے کیوں ہوتے ہیں؟

خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ جلد بوڑھے ہوتے ہیں۔

یہ دعویٰ فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 50 سال سے زائد عمر کے مردوں کی اوسط حیاتیاتی عمر خواتین کے مقابلے میں 4 سال زیادہ ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ ویسے تو ہر فرد کی عمر کا تعین تاریخ پیدائش (کرانیکل ایج) سے کیا جاتا ہے مگر طبی لحاظ سے ایک حیاتیاتی عمر (بائیولوجیکل ایج) بھی ہوتی ہے جو جسمانی اور ذہنی افعال کی عمر کے مطابق ہوتی ہے۔

جینز، طرز زندگی اور دیگر عناصر اس حیاتیاتی عمر پر اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ عمر جتنی زیادہ ہوگی مختلف امراض کا خطرہ بھی اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔

اپنی طرز کی پہلی تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ مردوں اور خواتین کی حیاتیاتی عمر کے درمیان فرق جوانی میں ہی بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔

اس تحقیق میں ہزاروں افراد کو شامل کرکے ان کی تاریخ پیدائش سے شروع ہونے والی عمر کا موازنہ حیاتیاتی عمر سے کیا گیا۔

اس مقصد کے لیے ڈی این اے سے منسلک عناصر کا جائزہ مختلف ٹیسٹوں سے لیا گیا۔

فن لینڈ کی Jyväskylä یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی اور جسمانی وزن حیاتیاتی عمر کو تیزی سے بڑھانے والے عناصر ہیں اور مردوں میں ان کی شرح خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج سے یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ خواتین کی اوسط عمر مردوں سے زیادہ کیوں ہوتی ہے۔

اس تحقیق میں 2240 جڑواں افراد کی حیاتیاتی عمر کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور انہیں کرانیکل ایج کے مطابق 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

ایک گروپ 21 سے 42 سال کی عمر کے افراد کا تھا جبکہ دوسرا 50 سے 76 سال کی عمر کے افراد پر مشتمل تھا۔

تحقیق میں 151 جڑواں بہن بھائی بھی شامل تھے جس سے محققین کو جینز اور طرز زندگی کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔

نتائج سے عندیہ ملا کہ ہر عمر کے گروپس میں مردوں کی حیاتیاتی عمر خواتین سے زیادہ ہوتی ہے۔

عمر کا یہ فرق جوانی میں ہی موجود ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ اس میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ ایک ہی عمر کے مردوں اور خواتین کی حیاتیاتی عمر مختلف ہوتی ہے، یعنی مردوں کی حیاتیاتی عمر خواتین سے زیادہ ہوتی ہے، خاص طور پر معمر افراد میں یہ فرق زیادہ بڑا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس فرق کا مشاہدہ جڑواں بہن بھائیوں میں بھی کیا حالانکہ ان کی پرورش ایک ہی ماحول میں ہوئی اور ان کے 50 فیصد جینز بھی ایک جیسے ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج دی جرنل آف Gerontology: Series A میں شائع ہوئے۔