124

سی پیک ٗ خصوصی اقتصادی زونز کے مقامات کی نشاندہی 

اسلام آباد۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے 9 مقامات کی نشاندہی کر دی گئی قومی اسمبلی کو آگاہ کردیا گیا ہے ۔ سی پیک آمدن کو این ایف سی فارمولے کے تحت تقسیم کیا جائے گا چینی سرمایہ کاروں نے کہیں بھی زمین نہیں خریدی‘ اقتصادی زونز میں صرف چینی سرمایہ کاری کی اطلاعات درست نہیں‘ تمام دنیا کے سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں ملک میں مذہبی تنظیموں کی مجموعی تعداد سے متعلق سوال کابینہ ڈویژن کو ریفر کردیا گیا۔ اس بارے میں ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رولنگ جاری کی ہے ۔آسیہ ناز تنولی نے ملک میں مذہبی تنظیموں کی مجموعی تعداد‘ کسی تنظیم کو کالعدم قرار دینے کے لئے معیار اور کالعدم قرار دینے والی اتھارٹی سے متعلق سوال اٹھایا ہے جو کہ کابینہ ڈویژن کے پاس بھیج دیا گیا ۔

وقفہ سوالات کے دوران شمس النکے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری برائے پلاننگ ڈاکٹر عباد اللہ نے ایوان کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں رشکئی ‘ بلوچستان میں بوستان‘ سندھ میں دھابیجی‘ پنجاب میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی‘ گلگت بلتستان‘ آزاد جموں و کشمیر اور فاٹا میں مہمند ماربل سٹی کے نام سے اقتصادی زونز قائم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک سے فوائد حاصل کرنے کے لئے حکومت نے ابتدائی طور پر توانائی اور جدید ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان میں تجارت اور صنعتکاری کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ 

مسرت احمد زیب کے ضمنی سوال پر پارلیمانی سیکرٹری پلاننگ ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے این ایف سی ایوارڈ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ شرح کے حوالے سے نیا سوال لایا جائے۔ 18ویں ترمیم کے تحت متعلقہ ڈسٹرکٹ کیلئے فارمولا طے ہے۔ معین وٹو کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ سی پیک سے حاصل ہونے والی آمدنی این ایف سی فارمولے کے تحت تقسیم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کی جانب سے پاکستان میں کہیں بھی کوئی زمین نہیں خریدی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی زونز میں پوری دنیا کے سرمایہ کار آسکتے ہیں۔ اقتصادی زونز کے لئے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے تاہم صرف فاٹا میں کام شروع ہو چکا ہے باقی پر ابھی تک کام شروع نہیں ہوا۔ شہریار آفریدی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صرف چینی سرمایہ کاروں کے لئے سرمایہ کاری مخصوص کرنے کی بات درست نہیں۔

مزمل احمد قریشی کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم میں سٹیل ملوں میں سرمایہ کاری سے پاکستان سٹیل ملز یا مقامی صنعتوں کو نقصان پہنچانے والی بات درست نہیں بلکہ سندھ کے لئے ایک سے زائد زون ہیں۔ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ اقتصادی زونز ’’ اوپن فار آل‘‘ پالیسی کے تحت ہے۔ اس میں صرف چینی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری کی بات درست نہیں ہے۔ 

وزارت جائنٹ وینچر پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ انجینئر عثمان ترکئی کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ چینی سولو فلائٹ سے متعلق کسی مفاہمت کی دستاویز پر دستخط نہیں ہوئے۔ مفاہمت کی جس دستاویز پر دستخط ہوئے ہیں وہ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ قومی اسمبلی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ‘ مالی سال 2016-17ء میں انکم ٹیکس نادہندگان کی تعداد 45559 اور سیلز ٹیکس نادہندگان کی تعداد 8482 ریکارڈ کی گئی ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ و اقتصادی امور رانا محمد افضل خان نے ایوان کو بتایا کہ جو لوگ ٹیکس ریٹرن وقت پر جمع نہیں کرتے انہیں نوٹس دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رہتا ہے اور اس عمل کے تحت ٹیکس ریٹرن اور ٹیکس کے نظام کو آسان بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشاورتی عمل کے تحت اب ایک صفحہ پر مشتمل فارم بنائے گئے ہیں۔ اگر کہیں کوئی ہراسمنٹ ہو رہی ہے تو اس کا ازالہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اب اس نظام کی بہتری کے لئے آٹومیشن کی طرف جارہی ہے جس سے ٹیکس کی بنیاد اور محاصل میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔