42

مریم نواز کا بیرون ملک جانے کیلئے پھر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکلوانے کے لیے ایک مرتبہ پھر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ 23 دسمبر (پیر) کو مریم نواز کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ اس سے قبل مریم نواز نے 7 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں ایل سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست جمع کروائی تھی۔

جس کے بعد 9 دسمبر کو جسٹس علی باقر نجی کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے حکومت کی نظرثانی کمیٹی کو 7 روز میں م مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی نظرثانی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹادی تھی۔ درخواست پر سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ عدالت اس درخواست کو ’ زیرالتوا ‘ رکھ لے اور حکومت کو مریم نواز کی نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے۔

تاہم عدالت نے کہا تھا کہ اس درخواست کو زیرالتوا رکھ کر حکومت پر دباؤ نہیں رکھنا چاہتے۔ مریم نواز کے وکلا محمد امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے دائر کی گئی حالیہ درخواست میں ایک مرتبہ پھر 6 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ ’ حکومت کو مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی ہدایت کی جائے‘۔ اس میں مزید کہا گیا کہ ’ علاوہ ازیں موجودہ درخواست کو زیرِ التوا رکھ کر درخواست گزار کو ایک مرتبہ 6 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے‘۔

درخواست میں وفاقی حکومت، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، ڈائریکٹر ایف آئی اے، ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو (نیب) کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست کے متن میں کہا گیا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے 20 اگست، 2018 کے میمورنڈرم کو غیر قانونی قرار دیا جائے کیونکہ یہ عدلیہ کے قانونی مفاد میں بھی نہیں۔ ساتھ ہی درخواست میں اس معاملے میں دیگر کوئی مناسب ریلیف فراہم کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔

مریم نواز کی ضمانت

خیال رہے کہ 8 اگست 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر کو ان کے کزن یوسف عباس کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں 25 ستمبر2019 کو احتساب عدالت نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے 30 ستمبر کو اسی کیس میں ضمانت بعد ازگرفتاری کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

تاہم اکتوبر کے اواخر میں ان کے والد نواز شریف کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی تھی جس کے باعث انہوں نے 24 اکتوبر کو بنیادی حقوق اور انسانی بنیادوں پر فوری رہائی کے لیے متفرق درخواست دائر کردی تھی۔

اس درخواست پر سماعت میں نیب کے ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل نے مریم نواز کی انسانی بنیادوں پر ضمانت کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بیان کردیا گیا ہے کہ انتہائی غیرمعمولی حالات میں ملزم کو ضمانت دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مریم نواز کا کیس انتہائی غیرمعمولی حالت میں نہیں آتا۔

تاہم عدالت عالیہ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن انہیں اپنا پاسپورٹ اور ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا کہا گیا تھا۔ بعد ازاں نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے مریم نواز کو دی گئی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا تھا۔