34

خیبرپختونخوا کو ملنے والی بجلی رائلٹی کی تفصیلات طلب

اسلام آباد۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے واپڈا سے خیبرپختونخوا کو بجلی کی پیداوار کی مد میں ملنے والی رائلٹی کی تفصیلات طلب کرلیں، جبکہ واپڈا کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، کمیٹی نے پلاننگ کمیشن کو واپڈا کی جانب سے بھیجے گئے  نولانگ ڈیم کے پی سی ون پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کر دی۔

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس چیئرمین سینیٹر شمیم آفریدی کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں صوبہ خیبر پختونخوا کو بجلی کی پیداوار پر ملنے والی رائلٹی میں تاخیر کا معاملہ زیر غور آیا،وائس چیئرمین نیپرا نے کمیٹی کو بتایا کہ 70 ارب کے بقایاجات ہیں جو کہ واپڈا نے دینے ہیں،واپڈا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کو پیمنٹ ہو رہی ہے،سی پی پی اے سے ہم نے 200 ارب سے زائد رقم لینی ہے۔

 واپڈا 105 ارب قرضہ لے کر خیبر پختونخوا کو ادا کر چکا ہے جبکہ اس کا مارک اپ 7 ارب واپڈا کو ریکور نہیں ہوا،جون 2018 تک کی پیمنٹ ہم کر چکے ہیں، کمیٹی ارکان نے واپڈا کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جبکہ چیئرمین کمیٹی نے واپڈا حکام کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں واپڈا کے ذمے خیبر پختونخوا کے تمام بقایا جات کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔

 اجلاس میں نولانگ ڈیم کا معاملہ بھی زیر غور آیا،واپڈا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نولانگ ڈیم کا پی سی ون پلاننگ کمیشن کو بھیجا ہوا ہے،پی سی ون میں 1.8 بلین روپے رکھے گئے ہیں،ہماری یہ ترجیح ہے کہ پی سی ون منظور ہو تو پروکیورمنٹ کا عمل شروع کریں، پی سی ون نومبر میں بھیجا تھا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پلاننگ کمیشن پی سی ون پر فورا عملدرآمد کرے، واپڈا کی طرف سے کوئی مسئلہ نہیں۔