37

پارلیمان میں قریبی روابط کیلئے عالمی متحدہ محاذ کی تجویز

اسلام آباد۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمان میں قریبی روابط کے لئے عالمی متحدہ محاذ کی تجویز پیش کر دی۔ پرامن، محفوظ، خوشحال معاشروں کے لئے جمہوری استحکام ضروری ہے، جمہوریتوں کو اپنے عوام کی خواہشات اور امنگوں پر پورا اترنا چاہئے۔ اسی طرح کامیاب اور مضبوط پارلیمانی جمہوریتوں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ مسائل اور چیلنجز مشترکہ ہیں، آئیں مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے مفاد عامہ کے کاموں کو فروغ دیں۔

آئیں گھٹن کے اس ماحول میں انسانی حقوق کی پاسداری، جمہوری اور معاشی ترقی کے لیے مل جل کر کام کریں۔ہمیں اپنے علاقائی ہمسایوں سے، علاقائی شراکت دار بننے کے لیے، اپنی منڈیوں کو ایک دوسرے کے لئے کھولنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اسلام آباد میں دولت مشترکہ کی ایشیائی پارلیمانی تنظیم کی انتظامی کمیٹی کی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ ملائیشیا، سری لنکا، کیمرون اور یوگنڈا سے مندوبین نے خطاب کیا۔ ان میں وہاں کی پارلیمان کے سپیکرز بھی شامل تھے جبکہ ملائیشیا کی خاتون مندوب ملائشین پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرپرسن بھی ہیں۔ دولت مشترکہ کی علاقائی پارلیمانی تنظیم کا دوسرا بڑا ملک بنگلہ دیش چار روزہ کانفرنس میں شریک نہیں ہے۔

 کانفرنس 2 اگست تک جاری رہے گی۔سپیکر نے کہا کہ پانچویں سی پی اے ایشیائی علاقائی کانفرنس 2019 کے موقع پر دولت مشترکہ کی برادری سے شرکاموجودگی میرے لیے مسرت اور عزت افزائی کا باعث ہے، سپیکر قومی اسمبلی نے اپنی طرف سے، پاکستان کی عوام اور پارلیمنٹ کی طرف سے اسلام آباد میں سب کو خوش آمدید کہا۔ اسد قیصر نے کہا کہ یہ کانفرنس ایک عظیم اور ترقی یافتہ جنوبی ایشیا کی جانب پارلیمانی سفر میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔

 صدر پاکستان کی اس کانفرنس میں شرکت، پارلیمانی جمہوریت اور فیصلہ سازی کے عمل میں قانون ساز اداروں کے کردار کے بارے میں ان کے عزمِ مصمم کی غماز ہے۔ میں اس کانفرنس میں شرکت پر تمام مندوبین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جمہوریت کے استحکام اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کرنا چاہوں گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ امر یقینا انتہائی باعث اطمینان ہے کہ نوزائیدہ جمہوریتیں ہونے کے باوجود علاقائی قانون ساز ادارے جمہوریت کی استحکام کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

 پاکستان، ہمیں ایک دوسرے سے جوڑنے والے مشترکہ بندھن یعنی، دولت مشترکہ کے تعلق کی تہہ دل سے قدر کرتا ہے۔ میں اس امید کا اظہار کرتا ہوں کہ جمہوری روابط کو گہرا کرنے، عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے اور علاقائی تعاون کو بڑھانے کے لیے پاکستان کی قومی اسمبلی اور سی پی اے کے ایشیائی ریجن کے مابین باہمی تعاون جاری رہے گا۔