53

اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ اور ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی ہی تمام مسائل کا حل ہے، ’ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر چلتے ہوئے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ کریں گے اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہوئے لوگوں کو اپنے وژن کے بارے میں بتائیں گے‘۔

اسلام آباد میں ایوان صدر میں اقلیتوں کے قومی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست مسلمانوں کے لیے رول ماڈل ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں لوگ سمجھیں کہ مدینہ کی ریاست کیا تھی، مدینہ کی ریاست ایک جدید ریاست تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور میرا نئے پاکستان سے متعلق ایک وژن ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ریاست مدینہ کی بات ووٹ لینے کے لیے کرتا ہوں جبکہ ریاست مدینہ نئے پاکستان کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کے لیے ضروری ہے کہ ہم سمجھیں کہ اس کا وژن کیا تھا اور مدینہ کی ریاست کو سمجھے بغیر ہم نہیں سمجھیں گے کہ یہ ملک کیوں بنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جامعات میں باقاعدہ چیئرز دی جائیں اور مدینہ کی ریاست پر پی ایچ ڈی کی جائے اور لوگوں کو سمجھ میں آئے کہ یہ ریاست کیا تھی۔

اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، وہاں انسانیت اور رحم تھا اور یہ جدید ریاست تھی، وہاں اقلیتوں کا تحفظ کیا گیا۔


 
وزیراعظم نے کہا کہ ’حضورﷺ کی زندگی ہمارے لیے ایک مثال اور مشعل راہ ہے جبکہ قرآن پاک میں حکم ہے کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے تو پھر ہم کیسے آج زبردستی لوگوں کا مذہب تبدیل کرواتے ہیں، یہ سب غیر اسلامی ہے‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ زبردستی کرکے لوگوں کو اسلام کی جانب لاتے ہیں وہ نہ تو اسلام کی تاریخ جانتے ہیں اور نہ انہیں دین کا علم ہے یہاں تک کہ وہ نہ ہی قرآن اور سنت کو جانتے ہیں‘۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں خلیفہ وقت بھی قانون کے نیچے تھے لیکن آج پاکستان میں تماشا دیکھیں کہ صدر اور وزیر اعظم رہنے والے بڑے بڑے لوگ کرپشن کے کیسز میں اپنی بے گناہی ثابت نہیں کرتے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اپنے خلاف کیس میں 60 دستاویز پیش کیں کیونکہ میں پارٹی کا سربراہ ہوں اور جوابدہ ہوں، اسلام میں قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جن لوگوں نے 24 ہزار ارب روپے قرض ملک پر چڑھایا جب ان سے جواب مانگا جائے تو کہتے انتقامی کارروائی ہوگئی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جو مسائل ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم مدینہ کی ریاست کے اصولوں سے پیچھے چلے گئے ہیں۔

خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے مسائل کی وجہ قانون کی بالادستی نہیں ہے کیونکہ جب قانون کی بالادستی نہیں ہوتی تو کمزور کے لیے الگ اور طاقت ور کے لیے دوسرا قانون ہوتا ہے، ہماری تباہی کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض کرنے والے جواب نہیں دے رہے، ان لوگوں کے لیے جیل میں اے سی اور ٹی وی ملا ہوا ہے، جو زیادہ ظلم کرتا ہے انہیں سہولیات دی ہوئی ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف ایسا نہیں کہ اقلیتوں کا حقوق حاصل نہیں بلکہ دیکھا جائے تو غریب کے بھی یہاں کیا حقوق ہے؟ اس ملک میں غریب طاقتور کے خلاف مقدمہ جیتنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، تاہم ہماری ہر جگہ جدوجہد ہے کہ نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جنگ حقوق اور قانون کی بالادستی کی جنگ ہے اور ہم نے پوری طرح اس ملک کو جدید ریاست بنانا ہے، جہاں انسانوں کا تحفظ ہو۔

غربت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر کے اوپر اور نیچے ہیں، اندرون سندھ میں بھی یہی حالات ہیں یہ لوگ پیچھے رہ گئے ہیں۔

اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’قائداعظم نے 11 اگست کو جو تقریر کی تھی وہ حضورﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے کی تھی اور کہا تھا کہ آپ کی عبادت گاہیں آزاد ہیں‘ اور جب سب لوگ پاکستان کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ہمارا ملک ہے تو اس سے ملک مضبوط ہوتا ہے۔

کرتارپور کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ مجھے ننکانہ صاحب اور کرتارپور کی اہمیت کے بارے میں اندازہ نہیں تھا تاہم ہم نے انہیں سہولیات فراہم کرنے کا آغاز کردیا ہے اور گرونانک کی 550 کی سالگرہ پر پوری سکھ برادری کو سہولیات فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہندو، سکھ، مسیحی برادریوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ’ہم اپنے نبیﷺ کی سنت پر چلتے ہوئے آپ کی عبادت گاہوں کا تحفظ کریں گے اور آپ کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے جبکہ زبردستی کرنے والے لوگوں کے ذہن کو تبدیل کریں گے اور لوگوں کو اپنے وژن کے بارے میں آگاہ کریں گے‘۔

ریاست مدینہ کا ایک بہت بڑا وژن ہے، صدر مملکت

بعدازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کو اقلیتوں کے لیے محفوظ ملک بنانے کا عزم رکھتے ہیں اور ریاست مدینہ کا ایک بہت بڑا وژن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے آئیڈیاز کو ملک میں نافذ کرنا چاہتے ہیں اور نئے پاکستان کے قیام کے لیے ریاست مدینہ اور اسلام کو بنیاد بنایا گیا ہے جبکہ اس میں قائداعظم اور علامہ اقبال کے افکار کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اخلاقی طور پر اوپر جاچکا ہے اور معاشی طور پر بھی اوپر جائے گا جبکہ اس سب میں سب سے اہم یہ ہے کہ پاکستان سب کے لیے برابر ہے اور ہم سب پاکستانی ہیں اور پاکستانی ہی رہیں گے۔