42

صوبوںسے جوڈیشل انکوائریوں کی تفصیلات طلب

اسلام آباد۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصافنے چا روں صوبوں سے 2002 سے 2019 تک ہونے والی تمام جوڈیشل انکوائریوں کی تفصیلات طلب کرلیں،جبکہ سیکرٹری داخلہ پنجاب کو ذاتی حیثیت میں آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا، کمیٹی نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل 2019متفقہ طور پر منظور کرلیا،بل کے تحت ایک اتھارٹی قائم کی جائے گی،جو کہ مستحق لوگوں کو مقدمات لڑنے کے لیئے سرکاری وکیل اور مالی امداد فراہم کرے گی، کوڈ آف سول پروسیجر(ترمیمی)بل2019 آئندہ اجلاس تک کے لیئے موخر کر دیا گیا۔

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کااجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں سری لنکن کرکٹ پر حملے کا معاملہ زیر غور آیا،چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ ہم نے پوچھا تھا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملےکی جوڈیشل انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر کیا عملدرآمد گیا ہے؟

ان پر ہمیں رپورٹ دیں،اس واقعے سے پاکستان کا امیج خراب ہوا،مجرمانہ غفلت ہوئی ہے ،کمیٹی کے تین اجلاسوں میں وزارت داخلہ پنجاب ہمیں مطمئن نہیں کر سکا ،کمیٹی نے چاروں صوبوں سے 2002 سے 2019 تک ہونے والی تمام جوڈیشل انکوائریوں کی تفصیلات طلب کرلیں،جبکہ سیکرٹری داخلہ پنجاب کو ذاتی حیثیت میں آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا،ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی طلب کرلیا گیا۔

 اجلاس میں سیالکوٹ کی جیل میں ججز کے قتل کا معاملہ بھی زیر غور آیا،متعلقہ حکام نے بتایا کہ ججز کے پوسٹ مارٹم کی کوئی رپورٹ موجود نہیں ہے ،اس واقع کی کوئی جوڈیشل انکوائری نہیں ہوئی۔اجلاس میں کوڈ آف سول پروسیجر(ترمیمی)بل2019 پر غور کیا گیا ،وزیر قانون فروغ نسیم نے کہاکہ سول مقدمہ اگر فائل ہوتا ہے تو اس کے فائل ہونے اور فیصلے میں تیس چالیس سال لگ جاتے ہیں،اسٹے آرڈر جائز کیس میں بالکل ہونا چاہیئے،اسٹے جائز کیسوں میں ملے گا لیکن اب مین کیس کی شنوائی نہیں رکے گی۔

ہم دوسری اپیل ختم کر رہے ہیں، ان ترامیم کی انگلینڈ اور امریکہ بھی کاپی کرے گا، رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ اس بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیں،ہم نے یہ بل پڑھا بھی نہیں ہے ،ہو سکتا ہے بل میں اس سے بھی بہتری آ جائے،اس پر پاکستان بار کونسل کی رائے دیکھنی چاہیئے،وزیر قانون فروغ نسیم کے اصرار پر بل پر وٹنگ کرائی گئی ،بل کے حق میں 4 ووٹ آئے جبکہ چار ارکان نے بل آئندہ اجلاس تک موخر کرنے کے لیئے ووٹ دیا ،جس پر چیئرمین کمیٹی نے بل آئندہ اجلاس تک کے لیئے موخر کر دیا۔


 بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن آغا حسن بلوچ نے بھی بل موخر کرنے کے حق میں ووٹ دیا،آغا حسن بلوچ نے کہا کہ میں بل پر مطمئن ہوں لیکن میں چاہتا ہوں کہ بل متفقہ طور پر منظور ہو،اجلاس میں لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل 2019 پر بھی غور کیا گیا، بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا،بل کے تحت ایک اتھارٹی قائم کی جائے گی،جو کہ مستحق لوگوں کو مقدمات لڑنے کے لیئے سرکاری وکیل اور مالی امداد فراہم کرے گی۔