31

ٹرائل اور ثبوت کے بغیر 10 سال سے زیر حراست شخص کی ضمانت منظور

پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ایک ایسے شخص کی ضمانت منظور کی ہے، جو گذشتہ 10 سال سے ریاست کے خلاف جنگ کے الزامات کے تحت ٹرائل اور ثبوتوں کی موجودگی کے بغیر زیر حراست تھا۔

 مطابق جج شاہد خان نے باڑا کے رہائشی مبینہ ملزم گل دینار کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ عدالت ملزم کا ٹرائل بعد میں کرے گی۔

ملزم کو 26 جون 2009 کو موجودہ ضلع خیبر (سابقہ خیبر ایجنسی) سے سیکیورٹی اداروں نے حراست میں لیا تھا، ان کے والد کو 9 سال تک اپنے بیٹے کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور آخر کار 2017 میں انہیں بتایا گیا کہ ان کا بیٹا محسود اسکاؤٹس کی حراست میں ہے۔

اس کے باوجود والد کو ان کے بیٹے سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کو ستمبر 2018 میں پشاور جیل منتقل کیا گیا، جہاں سے ان کے اہل خانہ کو ان کی تفصیلات حاصل ہوئیں۔

درخواست گزار کے وکیل شبیر حسین کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو جب انتظامیہ کے حوالے کیا گیا تو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں واضح تحریر تھا کہ انہیں جون 2009 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کو 2009 سے اب تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔