53

چلم جوشٹ فیسٹیول اختتام پذیر

 پشاور۔ہندوکش کی قدیم ترین تہذیب و ثقافت اور مذہب کے حامل کالاش قبیلے کاسالانہ مذہبی تہوار چلم جوشٹ (جوشی) تہواراپنی تمام تر رسومات کے بعدوادی بمبوریت میں اختتام پذیر ہوگیا، آخری روز نوجوان جوڑوں کے مابین شادی بیاہ کی رسومات بھی ادا کی گئیں،اختتامی تقریب پر ممبر صوبائی اسمبلی وزیر زادہ اور رادی کمار نے شرکت کی، کیلاش سے تعلق رکھنے والے ممبر صوبائی اسمبلی وزیر زادہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کیلاش وادی کی ترقی، بیوٹیفیکیشن اور سٹرکوں کی تعمیر کیلئے بجٹ کی منظوری کردی گئی جبکہ جلد ہی ترقیاتی کاموں کا آغاز کردیا جائے گا، کیلاش میں بیوٹیفیکیشن سمیت قبرستان کیلئے بھی رقم مختص کی گئی ہے، کیلاش میں جوشی تہوار بہار کی آمد پر منایا جاتا ہے

 یہ یہاں ہمارا مذہبی تہوار ہے جو بہار کی آمد پرمناتے ہیں، 14مئی سے شروع ہونے والا یہ تہوار ڈھول کی تھاپ پر روایتی رقص کیساتھ منانے کے بعداپنے اختتام کو پہنچا جبکہ اختتامی تقریب بمبوریت میں منائی گئی، ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا کے تعاون سے کالاش میں جوشی تہوار کو بہتر انداز میں منایا گیا، اس سلسلے میں سیاحوں کی کثیر تعداد کے پیش نظر ٹینٹ ویلیج بھی بنایا گیا تھا،منیجنگ ڈائریکٹر ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا جنید خان کی ہدایات کے مطابق سیاحوں کیلئے وادی بمبوریت میں ٹینٹ ویلیج لگائی گئی۔

 جس کا مقصد سیاحوں کو بہترین سفری سہولیات فراہم کرنا تھا، جوشی تہوار کا آخری روز بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جب کالاش قوم ایک میدان میں جمع ہوتی ہے تو تمام خواتین ناچنا گانا شروع کردیتی ہیں اور پھر اس وقت کچھ مذہبی پیشوا ایک مقام پر اکٹھے ہو کر ہاتھوں میں پودوں کی سبز شاخیں اٹھائے میدان کی طرف آتے ہیں اور یہ خواتین انہیں سلامی پیش کرتی ہیں۔