26

پاکستانی اقدامات پر ایف اے ٹی ایف کے سخت سوالات

 اسلام آ باد/گوانگ زو۔پاکستانی وفد نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ذیلی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کیساتھ ہونے والی براہِ راست ملاقات میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے کی گئی کوششوں کے ثمرات کے حوالے سے سخت سوالات کا سامنا کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکریٹری خزانہ محمد یونس ڈھاگا کی سربراہی میں 10 رکنی وفد نے چین کے شہر گوانگ زو میں منعقد ہونے والے ایشیا پیسفک گروپ(اے پی جی)اجلاس میں شرکت کی۔وفد نے گروپ کو کرنسی اسمگلنگ، کالعدم تنظیموں کیخلاف کیے گئے اقدامات اور فنانشل اور کارپوریٹ سیکٹر کے نظام کو سخت بنانے اور عملی افادیت سے آگاہ کیا۔اطلاعات کے مطابق اجلاس کے کچھ شرکا بالخصوص بھارت سے تعلق رکھنے والے افراد نے پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کیخلاف اٹھائے گئے اقدامات کی سنجیدگی اور داخلی کنٹرول کے اثرانگیزی کے حوالے سے کافی سخت سوالات کیے۔

پاکستانی وفد نے کالعدم تنظیموں کے اہم اراکین کی گرفتاریوں، اس قسم کی مزید تنظیموں اور ان سے منسلک اداروں کے پابندی فہرست میں اندراج، ان کے اکاؤنٹس بلاک کرنے، مالی معاونت روکنے اور ان کے اثاثوں کا کنٹرول سنبھالنے کے بارے میں آگاہ کیا۔وفد کا کہنا تھا کہ پاکستان ستمبر کی حتمی مدت سے قبل فنانشل ایکشن اسک فورس کے دیے گئے ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کر لے گا یا پھر اس سنگِ میل کے انتہائی نزدیک پہنچ جائیگا۔