48

خیبرپختونخوا میں ڈاکٹروں کی ہڑتال

پشاور۔ خیبرپختونخوا میں حکومت، اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں کے مابین گزشتہ روزپیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ایک جانب خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے صوبے بھر میں ہڑتال کی کال دے دی ہے تو دوسری جانب خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر سرجری ڈاکٹر ضیاالدین آفریدی کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔ صوبائی پولیس نے ڈاکٹروں کی جانب سے وزیرصحت کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

 ڈاکٹرز کونسل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تمام اسپتالوں میں او پی ڈیز، آپریشن تھیٹرز اور وارڈز بطور احتجاج بند رکھے جائیں گے۔خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کے جاری کردہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ سوائے ایمرجنسی کے کسی بھی قسم کی ’خدمات‘ اسپتالوں میں سرانجام نہیں دی جائیں گی۔ خیبر ٹیچنگ اسپتال کے سامنے کے پی ڈاکٹرز کونسل کی جنرل باڈی کا ایک اجلاس طلب کرلیا گیا۔

 جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 16 مئی کو لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں بھی لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے الزام عائد کیا ہے کہ تھانے میں رات گئے مذاکرات کے نام پہ بلوا کر زد و کوب کیا گیا۔کے پی ڈاکٹرز کونسل نے کہا ہے کہ حکومت ڈرانے دھمکانے پراتر آئی ہے جس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیا الدین کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔ 

مقدمہ اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پالیسی بورڈ میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ضیا الدین آفریدی دیگر کے ہمراہ داخل ہوئے جہاں موجود ڈاکٹر نوشیروان برکی کونہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاالدین نے اسپتال پہنچنے پروزیرصحت پر حملہ کیا۔  خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور اس وقت بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جب ڈاکٹروں نے صوبائی وزیر صحت کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی۔

ڈاکٹروں نے ایف آئی آر درج کرانے کے لیے ڈی ایس پی ٹاؤن کے دفتر میں شور شرابہ و ھنگامہ ارائی کی جس کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس کا اس ضمن میں مؤقف تھا کہ وہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی ہے۔