54

تجاوزات کیس میں سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس

کراچی۔سپریم کورٹ نے فوجی زمینوں پر شادی ہالز سے متعلق سیکرٹری دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیاہے جبکہ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کراچی میں 70 فیصد تعمیرات غیر قانونی ہیں، وزیربلدیات عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کا اعلان کر رہے ہیں، دفاع کا محکمہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں کر رہا،کیا سپریم کورٹ کو بند کر دیں۔

جمعرات کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل، سیکرٹری دفاع، میئر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل، ایم ڈی واٹر بورڈ، کنٹونمنٹ کے افسران اور دیگر اعلی حکام عدالت میں پیش ہوئے۔سڑکوں اور شاہراہوں پر پولیس رینجرز اور ٹریفک چوکیوں اور دفاتر قائم کرنے کے معاملے پر عدالت نے میونسپل کمشنر کی شکایت پر بھی ایکشن لیا ہے۔سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت  میں آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔عدالت نے ہدایت کی کہ دونوں افسران دفاتر چوکیوں اور بیریئرز سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔

عدالت نے راشد منہاس روڈ پر متصل 80 ایکڑ زمین پر قبضہ کے معاملے کا نوٹس لیا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر اداروں کو فوری تعمیرات روکنے کا حکم دے دیا۔جسٹس گلزار احمد  نے ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے)افتخار قائمخانی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کورٹ سے جیل جائیں گے، ہم نے حکم دیا تھا کہ کراچی سے غیر قانونی تجاویزات ختم کراوئیں اس کا کیا ہوا؟ کارروائی کہا تک پہنچی؟عدالت نے استفسار کیا بار بی کیو ٹو نائٹ کے سامنے بنی 2 غیر قانونی بلڈنگز کا کیا ہوا؟ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس بلڈنگ کے خلاف نیب کی انکوائری چل رہی ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کیا نیب؟ کون نیب؟ کیا نیب سپریم کورٹ سے اوپر ہے؟غیر قانونی تجاویزات کو ختم کریں، یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے اور اس پر عمل کریں۔