39

سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے کی زمین 15 روز میں واگزار کروانے کا حکم

سپریم کورٹ نے کراچی کی سرکلر ریلوے لائن سے متصل اراضی پر قبضہ ختم کروانے کے لیے سیکریٹری ریلوے کو 15 روز کی ڈیڈ لائن دے دی۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن اور شہر کو اصل نقشے میں بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے سیکریٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا آپ کو معلوم نہیں ہمارا کیا حکم تھا؟ ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا؟

سیکریٹری ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ 10 ایکٹر تک کی زمین واگزار کروالی ہے، باقی بھی کروا کر سندھ حکومت کے حوالے کردی جائےگی۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ اس حال میں سو کیسے سکتے ہیں؟ جتنی بھی زمین ہے وہ واگزار کرواکر سندھ حکومت کے حوالے کی جائے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کی زمین خالی کروانے کے لیے 2 ہفتوں سے زائد کی مہلت نہیں دے سکتے، جہاں سے بھی لے کر آئیں لیکن ایک ماہ کے اندر کراچی میں سرکلر اور لوکل ٹرین چلائیں۔

جسٹس گلزار احمد نے سیکریٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے کراچی کا دورہ کیا ہے؟ جن لوگوں نے تجاوزات قائم کی ہوئی ہیں ان کے پاس ہر قسم کا اسلحہ موجود ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے مزید ریمارکس دیے کہ آپ نے کہا تھا کہ زمین خالی کروانے کی یقین دہانی کروانے والا ایک ڈی ایس بھاگ گیا ہے، آپ کے پاس فوج ہے رینجرز ہے، اسے استعمال کریں۔

عدالت نے سیکریٹری ریلوے کو میئر کراچی اور دیگر حکام کو ساتھ ملا کر آپریشن کرکے سرکلر ریلوے کی اراضی پر موجود قبضہ آئندہ 15 روز میں واگزار کروانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور میئر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کریں۔

علاوہ ازیں وزیر اعلی سندھ، کمشنر کراچی اور ریلوے حکام کو ہدایت جاری کی کہ وہ ایک ماہ کے اندر سرکلر یا لوکل ٹرین چلائیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 17 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں ریلوے کی زمین سے قبضہ چھڑوا کر فوری طور پر کراچی سرکلر ریلوے اور ٹرام لائن کی بحالی کا بھی حکم دیا تھا۔