69

حکومت کی کارکردگی کھل کر سامنے آ گئی‘ سراج الحق

اسلام آباد۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی کھل کر سامنے آ گئی ہے اب اگرکوئی حکومت کے خلاف احتجاج کرتا ہے تو یہ حکومت کی اپنی خواہش ہو گی تاکہ اسے یہ کہنے کا موقع مل جائے کہ اسے کام ہی نہیں کرنے دیا گیا۔ 

پیپلزپارٹی، ن لیگ اور موجودہ حکومت ایک ہی نظام کا حصہ ہیں ان جماعتوں کے ہوتے ہوئے عوام کی زندگی میں تبدیلی نہیں آ سکتی۔ عوام کی زندگیاں ظالموں کے ہاتھ میں ہیں ان کی سیاست سے عوام کو کچھ نہیں ملے گا۔ ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 سالوں میں شہزادے آئے اور چلے گئے ان کی سیاست سے عوام کو کچھ ملا ہے نہ ملے گا۔ موجودہ حکومت کو آٹھ نو ماہ ہو  چکے ہیں نہ یہ فیصلہ کر سکتی ہے اور نہ ہی اس کے پاس ٹیم، وژن اور نظریہ ہے، نہ یہ ڈیلیور کر سکتی ہے۔ یہ اپنے انجام کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ 

وزراء کی تبدیلی کا مطلب یہی ہے کہ حکومت چلتی چلتی خود ہی تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے بہت بڑا ظلم کیا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ ایک معمولی صورتحال میں بھی حکومت ایک دلدل میں پھنس گئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں ان کو چند مہینے مزید دیئے جائیں تاکہ ان کے چہروں سے سرخی اور پاؤڈر اتر جائے اور لوگوں کو ان کا اصل چہرہ نظر آئے۔ موجودہ حکومت نے 100 دن مانگے تھے جبکہ ان کے مہربانوں نے کہا تھا کہ ان پر چھ ماہ تک کوئی تنقید نہ کی جائے۔ اب تو آٹھ نو ماہ ہو گئے ہیں ثابت ہوا کہ ان کے پاس کوئی وژن نہیں ہے۔ موجودہ حکومت یہ بہت بڑا کارنامہ ہے کہ اس نے 9 ماہ میں ہی بتا دیا ہے کہ یہ نہیں چل سکتی جبکہ پچھلی حکومتوں کا پانچ سال بعد پتہ چلتا تھا۔ پہلی حکومتیں قرضے لے کر بعد میں ٹیکس لگاتی تھیں یہ واحد حکومت ہے جس نے معاہدے سے پہلے ہی آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو اپنے گلے میں ڈال لیا ہے۔

 امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سیاسی معاملات  پر بات حکومت اور سکیورٹی معاملات پر سکیورٹی اداروں کو بات کرنی چاہئے۔ جب سیاسی موضوعات پر بات ہو گی تو ادارے متنازع ہونگے ہمارے پاس آئین ہے اس پر ہر ادارے کی حدود مقرر ہیں۔ مارشل لاء میں ہی جنرل اور بریگیڈیئر بات کرتے ہیں۔ جمہوری حکومت میں وزیر اطلاعات ہی بات کرتے ہیں جو کام جس کا ہے وہی کرے تو اچھا لگتا ہے آپ ان سے وہ کام لے رہے ہیں جو حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس کا مطلب یہی ہے آپ ان سے وہ کام بھی لے رہے ہیں جو آپ کی ذمہ داری ہے اس کا یہی مطلب ہے کہ آپ نالائق ہیں۔ آپ میں اہلیت نہیں ہے یا پھر آپ رسک نہیں لے سکتے یا آپ سچائی کی طرف جا نہیں سکتے۔ یا آپ حالات کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اس لئے ان کو سیاسی موضوعات پر بولنا پڑا، ریاستی اداروں کا دفاع بھی حکومت کا کام ہے۔