33

وزیرخارجہ کا دورہ سری لنکا اچانک منسوخ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اچانک نامعلوم وجوہات کی بنا پر سری لنکا اور مالدیپ کا دورہ منسوخ کردیا۔

دفتر خارجہ میں موجود ذرائع کا کہنا ہے وزیرخارجہ کو پہلے مالدیپ اور پھر سری لنکا کا دورہ کرنا تھا، تاہم اب یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے دونوں ممالک کی حکومتوں کو آگاہ کردیا گیا ہے، جلد دوبارہ شیڈول کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے 2مئی کو ایک روزہ دورے پر پہلے مالدیپ جانا تھا، جس کے بعد 3 سے 5 مئی تک سری لنکا کا دورہ کرنا تھا۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہمسایہ ممالک کےساتھ بہترتعلقات کی یقین دہانی کروائی۔

انہوں کہا کہ خطے میں ایران کے ساتھ دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات علیحدہ نوعیت کے ہیں اور نازک ہیں جبکہ پاکستان کے ساتھ ان ہی ممالک کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، تاہم پاکستان کو دونوں جگہ توازن کو برقرار رکھا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ایران کے ساتھ تعاون کیا ہے اور اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں اضافہ ہو۔

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلوچستان میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی رجمنٹ میں اضافہ، فوری ردِ عمل کے لیے تربت میں نئے ہیڈکواٹر کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ، ہیلی کاپٹر کے ذریعے نگرانی میں اضافے اور سرحد پر مشترکہ بارڈر سینٹر کے قیام کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ سرحد کے پر حملے کرنے والوں کا تدارک کیا جائے۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ دورہ ایران میں سپریم لیڈر، پڑوسی ملک کے صدر سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی اور انہیں پاکستان کے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں دور ہوگئیں اور ایک بہتر ماحول پیدا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی چیز کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا جائے گا تو وہ پاکستان کے لیے بہتر خطرناک ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے کی کچھ سیکیورٹی ایجنسیاں پاکستان اور ایران کے درمیان نااتفاقی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، تاہم ان کے عزائم کو سمجھ کر ہمیں ان کا تدارک کرنا ہے جس سے انہیں اپنی کوششوں کے باوجود ناکامی ہوگی۔

پنجاب کے بلدیاتی قانون پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلدیاتی قانون کے پاس کرنے کا معاملہ پنجاب اسمبلی کا ہے، اور اگر مسلم لیگ (ن) کو اس قانون سازی پر اعتراض ہے تو وہ متعلقہ فورم استعمال کریں۔

اس کے علاوہ وزیرخارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ بدعنوان عناصر کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونا ہوگا۔