43

پاکستانی اشیاءکی چینی مارکیٹ تک رسائی آسان

بیجنگ۔چین نے نظر ثانی شد ہ آزاد تجارتی معاہدے کے تحت پاکستانی اشیاءکے لیے اپنی مارکیٹ کھول دی ہے،پاکستان کی زیادہ تر اشیاءپر درآمدی ڈیوٹی کی شرح صفر ہوگی جبکہ دیگر اشیاءپر ڈیوٹیز میں کافی کمی کردی گئی ہے،دونوں ممالک بتدریج پہلے سے نافذ ٹیرف کے مقابلے میں 75فیصد تک کمی کردیں گے اور چمڑے ،کپڑوں اور سمندری خوراک سمیت پاکستان سے درآمد کی جانےوالی کئی اشیاءپرڈیوٹی میں کمی کردی جائےگی۔

چائنہ اکنامک نیٹ کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت تجارت کے مطابق چینی مارکیٹ،سرمائی کاری،کسٹم اور دیگر شعبوں تک رسائی کیلئے کئی معاملات پر نظر ثانی کی گئی ہے یا انہیں اپ گریڈکردیا گیا ہے چین اور پاکستان نے اپ گریڈ کرتے ہوئے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کردیے ہیںدونوںہمسائیہ ممالک کا یہ اقدام دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات اور تعاون کوچین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مزید مضبوط کرنے کی طرف اہم قدم ہے۔

چین پاکستان آزادتجارتی معاہدے پرپاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دورہ بیجنگ کے دوران دستخط کیے گئے۔جو چین کی طرف سے مارکیٹ کو پاکستان کے لیے کھول دینے اور کئی دیگر شعبوںتک بیلٹ اینڈ روڈمنصوبے کے تحت تعاون کووسیع کرنے کی علامت ہے۔اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میںاضافہ ہوگا۔

ایک معاشی تجزیہ نگارلیوینگ جو چانگ یانگ انسٹی ٹیوٹ فار فرنٹ فنانشل سٹڈیز رین من یونیورسٹی بیجنگ میں ریسرچ فیلو ہیں کاکہنا ہے کہ پاکستان میں سی پیک کے ذریعے تجارتی ترقی کے بڑے مواقع موجود ہیں دونوں ممالک کے درمیان2018میں تجارتی حجم19.8امریکی ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔جس میں چین کے لیے پاکستان کی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں18.7فیصد کا اضاف ہوا۔اور یہ 2.17ارب ڈالر رہیں۔چین کے سرکاری اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارت2006کے مقابلے میں 3.6گنا زیادہ ہوگئی۔

 یہ بڑی نمایاں کامیابی ہے نہ صرف دونوں ممالک کے لیے بلکہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور عالمی تجارت کیلئے بھی بڑی تحریک ہے۔ لیو نے یہ بھی واضح کیا کہ آزاد تجارتی معاہدہ بی آر آئی ممالک کے لیے ایک بڑی مثال ہے کہ وہ آزاد تجارت اور اعلیٰ معیاری پیداوار سے کس طر ح فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور چین غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اپنی مارکیٹ کسی طرح جاری رکھ سکتا ہے۔

چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ چین کے فعال جامع، کھلے پن ،چینی رویے اور عالمی معیشت اور آزادتجارت کی مدد کیلئے چینی خواہش کے نئے انداز کی بھی نشاندہی کرتا ہے،ایک سرکاری اہلکار نے بتایا ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی افتتاحی تقریب میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت اعلیٰ معیاری اشیاءپر زور دیا اور عزم کا اظہار کیا کہ چین اپنی اعلیٰ سطح کی بڑی مارکیٹیں بھی کھولنے کے لےے مزید اقدامات کرے گا۔

چین کے نائب وزیر تجارت وانگ شو ون نے اعلان کیا کہ چینی وزارت تجارت اس مقصد کیلئے صدر کے عزم کے مطابق 5اقدام کررہی ہے۔ وہ منفی فہرست کا مزید جائزہ لے گی غیر ملکی سرمایہ کاری قوانین تیار کیے جائیں گے اور نئے آزاد تجارتی علاقوں کی منصوبہ بندی کی جائےگی بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اور پاکستان نے سی پی کے تحت کئی منصوبوں کی دستاویز پر دستخط کیے ہیں۔ 

جن میں کراچی ،پشاور ریلولے لائن کی اپ گریڈنگ اور حویلیاں ڈرائی پورٹ کا قیام ہے۔وزیراعظم نے پاکستانی معیشت کیلئے سی پیک کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ اور انہوں نے ترقی کے نئے شعبوں تک توسیع بارے اطمینان کا اظہار کیا ہے جن میں صنعتی ترقی ، بہتر ترزندگی کے منصوبے،سماجی پروگرام اور زراعت شامل ہیں پاکستان میں چین کے سفیر یاﺅجنگ کا کہنا ہے کہ سی پیک کئی ارب ڈالر کا پروگرام ہے جس کے تحت چین کے شمال مغربی خودمختار ریجن سنکیانگ یغور کو پاکستانی بندرگاہ گوادر کے ساتھ منسلک کرنا ہے اس منصوبے پر حالیہ برسوں میں بڑی تیزی سے پیشرفت ہورہی ہے جس سے مقامی معیشت اور عوام کو کثیرطرفہ فوائد حاصل ہورہے ہیں۔سی پیک کے تحت 22منصوبوں میں سے آدھے مکمل ہوچکے ہیں اور دیگر نصف پر کام جاری ہے، اپنے ایک مضمون میں ویب سائٹ پر چینی سفیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کی کامیابی دیگر ممالک کو جو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہیں یا اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں یہ پیغام دیتی ہے کہ بی آر آئی کا مقصد عالمی معاشی ترقی میں بنیادی ڈھانچے اور ہر شعبے میں رابطے کو فروغ دے کرنئے محرک عناصر تلاش کرنا ہے۔