52

حکومتی قرضے 917ارب روپے سے متجاوز

اسلام آباد۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا قومی قرضہ 2018کے آخر تک مجموعی ملکی پیداوار کے 73.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور2019 میں 17سالہ اونچے ترین 82.3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔عمران خان کی حکومت پر اقتصادی بد عملی کی سخت تنقید ہو رہی ہے۔تحریک انصاف کے وزیر خزانہ اسد عمر دبا پر اپنی وزارت چھوڑکرجاچکے ہیں اور ان کی جگہ آئی ایم ایف کے نامزد حفیظ شیخ نے وزارت خزانہ کا چارج لیا تھا مگر معاشی حالات ہیں کہ بدسے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔

اب حکومت آئے ایم ایف کے ساتھ بیل آٹ منصوبہ طے کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس ڈیل کی تفصیلات نے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے.خیال کیا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط سے عام شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا. ماہرین معاشیات کو بھی یقین ہے کہ آئے ایم ایف کے پروگرام سے عام لوگوں کے مسائل بڑھ سکتے ہیں. اگر آئے ایم ایف شرائط رکھ کر پاکستان کو اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کرنے پر مجبور کرے تو روز مرہ کی اشیا کی قیمتیں اور زیادہ ہو جائیں گی اور اگر یہ حکومت سے شرح سود بھی زیادہ کروا لیں، جو کہ پہلے ہی 10.75 فیصد پر ہے، تو سرمایہ کاری رک جائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری تھم جائے تو شرح نمو بھی متاثر ہو گی اور روزگار کے مواقع بھی کم ہو جائیں گےورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کی معیشت موجودہ سال میں صرف 3.4 فیصد کی شرح سے بڑھے گی اور اگلے سال صرف 2.7 فیصد کا امکان ہے. ان حالات سے پاکستان کو نکالنے میں چین بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے وزیر اعظم عمران خان دوبارہ بیجنگ کے دورے پر جا رہے ہیں۔

یہ اگست کے بعد ان کا دوسرا دورہ ہے اور اس بار انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو فورم میں دنیا کے 40 ممالک کے سربراہوں کے سامنے خطاب کیا ہے. امید کی جا رہی ہے کہ عمران خان چینی حکومت کے ساتھ تجارت اور کاروبار سے منسلک معاہدے طے کر کے آئیں گے.پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا اہم حصہ ہے اور اکثر پاکستانیوں کا یقین ہے کہ ان کی بیمار معیشت کی دوا اسی میں ہے.دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے حالیہ اعداد و شمار میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جولائی سے اپریل 2019 کے درمیان حکومت کے بجٹ قرضوں میں 17.03 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 917 ارب روپے 13 کروڑ روپے تک پہنچ گئے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 786 ارب 67 کروڑ روپے تھے.۔

بجٹ سپورٹ کے لیے حکومتی قرضوں میں کچھ مہینوں کے لیے اضافہ دیکھا گیا اور حالیہ اعداد و شمار اس رجحان کی مزید حمایت کرتے ہیں.حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے حاصل کیا گیا کل قرض اپریل 2019 تک 32 کھرب 60 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اور اس میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 14 کھرب 90 ارب روپے کے مقابلے میں 118.6 فیصد تک اضافہ ہوا۔

علاوہ ازیں اس عرصے کے دوران بینکوں کیلئے کل ادائیگیوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا اور یہ 23 کھرب 50 ارب روپے رہی جو گزشتہ برس کے مقابلے کے 708 ارب روپے کے مقابلے میں 231 فیصد زیادہ تھی. اسی طرح نجی شعبے کے قرضے بھی اپریل 2019 کے درمیان 597 ارب 83 کروڑ روپے رہے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 458 ارب 28 کروڑ روپے تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ