50

پاکستان اور ایران مشترکہ فورس بنانے پر متفق

تہران۔ وزیر اعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے سرحدوں پر سکیورٹی کیلئے مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جوائنٹ ریپڈری ایکشن فورس بنائی جائے گی، دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ممالک کیلئے چیلنج ہے، پاکستان دہشت گردی میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ،پاک ایران تعلقات کو فروغ دینے کیلئے پر عزم ہیں ۔

دونوں ممالک کے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، کوئی تیسرا ملک پاک ایران تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا ،دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا،پاک ایران گیس پائپ لائن کیلئے تمام اقدامات کئے جائیں گے، اسرائیل کا گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ غیر قانونی ہے، اسرائیل کا یروشلم کا اعلان عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے زور پر کشمیریوں کو دبایا جا رہا ہے۔

مسئلہ کشمیر حل ہوگیا تو ہمارا خطہ ترقی کرے گا، فلسطینیوں کے ساتھ مظالم ہو رہے ہیں، بھارتی فوج کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، مسئلہ کشمیر تشدد سے نہیں مذاکرات سے حل ہوگا، اچھے تعلقات اور تجارت بڑھنے سے دونوں ممالک ترقی کریں گے۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان ایران کے صدارتی محل سعدآباد پیلس پہنچے۔

وزیراعظم عمران خان کا ایران کے صدارتی محل سعدآباد پیلس پہنچنے پر ایرانی صدر حسن روحانی نے پرتپاک استقبال کیا، اس موقع پر وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات بھی کی۔بعد ازاں وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے دوطرفہ تعلقات پر تعمیری بات چیت ہوئی، دونوں ملک دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہیں، پاکستان ایران کے برادرانہ تعلقات پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا، ملاقات میں سرحدوں پر سیکیورٹی کے معاملات پر بھی بات چیت ہوئی ہے، سرحدوں پر دہشت گردی کے متعدد واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے، دونوں ممالک نے سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔

سرحدوں پر سیکیورٹی کیلئے مشترکہ ریپڈ ری ایکشن فورس بنانے پر اتفاق ہوا ہے، ایران پاکستان گیس پائپ لائن سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی، ایران نے اپنی سرحد تک پائپ لائن بچھالی ہے، پاکستان کے ساتھ موجودہ تجارتی حجم میں مزید اضافے کے خواہشمند ہیں، تجارت کی غرض سے مصنوعات کے تبادلے کیلئے بارٹر کمپنی بنانے پر اتفاق کیا ہے، گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہ کے درمیان قریبی رابطے کا فروغ چاہتے ہیں۔

افغانستان میں امن و استحکام اور دیگر علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے، ملاقات میں گولان کی پہاڑیوں ، ایران کے انقلابی کارڈرپر پابندی سے متعلق امور پر بھی بات چیت ہوئی ہے، پاکستان ایران اور ترکی کے درمیان ریلوے لنک مربوط بنانے پر بھی بات ہوئی، وزیراعظم نے پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے مستقبل میں پاکستان کا دورہ کروں گا، توقع ہے کہ وزیراعظم کا دورہ دوطرفہ تعلقات میں نیا موڑ ثابت ہو گا۔

اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بہترین مہمانداری پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انگریز کے برصغیر آنے سے قبل ہم سب فارسی بولتے تھے، ایرانی معاشرے میں سماجی مساوات کا عکس نظرآتا ہے، زمانہ طالبعلمی میں تہران آیا تھا،ایران کے حالات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، دہشت گردی کے معاملات دونوں ممالک میں خلیج پیدا کر سکتے تھے، میرا ایران آنے کا مقصد بھی سیکیورٹی کے شعبے میں بات چیت کرنا تھا۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے بہا قربانیاں دی ہیں، ہم اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاکستان میں وسیع اتفاق ہے کہ ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاکستان نے یہ فیصلہ کسی بیرونی دباؤ کے تحت نہیں کیا، کچھ روز قبل بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ میں سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، ایران بھی دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے، دونوں ملکوں کا اتفاق ہے کہ اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

افغانستان میں جنگ سے پاکستان اور ایران دونوں متاثر ہوئے، پاکستان اور ایران میں لاکھوں افغان مہاجرین مقیم ہیں، افغانستان میں امن پاکستان اور ایران کے مفاد میں ہے، افغانستان میں امن سے خطے میں تجارتی سرگرمیاں فروغ پائیں گی، انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے، کشمیری عوام کو ان کے جائز حق خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

بھارتی افواج کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، مسئلہ کشمیر حل ہوا تو پورا خطہ خوشحال ہو گا، مسئلہ کشمیر حل ہو گا تو ایران کو بھارت کی منڈیوں تک رسائی حاصل ہو گی، فلسطین اور کشمیر کے مسئلے طاقت کی بجائے انصاف سے حل ہوں گے، انقلاب کے بعد ایران نے بنیادی صحت کے شعبے میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔