104

سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کیخلاف نیب ریفرنسز تیار

اسلام آباد۔قومی احتساب بیورو(نیب )نے کئی سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے خلاف بدعنوانی کے تین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے ۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق مشیر برائے شعبہ ہوابازی مہتاب احمد خان ، سابق سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عرفان الٰہی ،سابق چئیرمین پی آئی اے مشرف رسول،محمد علی ٹبہ،دیگر کے خلاف بد عنوانی کے تین ریفرنس دائر کرنے جبکہ ،سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی،، مئیر کراچی وسیم اختر ، سابق وفاقی وزیر لیاقت علی جتوئی ، نواب محمد یوسف تالپور اور دیگر کے خلاف مشتبہ رقوم کی منتقلی کی شکایت کوپہلے سے جاری تحقیقات کے ساتھ منسلک کرنے کی منظوری دی ہے۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا ۔نیب اعلامیہ کے مطابق نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کرے گا جس کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 2انکوائریوں کی منظوری دی گئی جن میں غلام محمد، سابق سیکرٹری کمیونی کیشن اینڈ ورکس ڈپارٹمنٹ بلوچستان، افسران/اہلکاران ، ٹھیکہ دار ان، صوبائی ہائی وے ڈویژن ضلع سانگھڑ اور دیگر شامل ہیں جبکہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اصغر شیخ،سابق ڈائریکٹر جنرل لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگرکے خلاف انو یسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔

ترجمان نیب کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی کے3ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی۔بد عنوانی کاپہلا ریفرنس حاجی گلبار خان سابق وزیرصحت گلگت بلتستان،محمد زمرد خان،سابق کنزرویٹر گلگت فاریسٹ ڈپارٹمنٹ،حاجی نصیب خان، عبدالصمد،محمد قاسم پرنسپل میڈیکل آفیسراور دیگرکے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

ملزمان پرمبینہ طور پر غیر قانونی طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 7ٹھیکیداروں کو قواعدوضوابط کے برعکس اور جرمانہ وصول کئے بغیرجنگلات کی کٹائی اورنقل وحمل کیلئے پاسز جاری کرنے کا الزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کوتقریبا45.73ملین روپے کا نقصان پہنچا۔دوسرا ریفرنس مہتاب احمد خان ،سابق مشیر برائے شعبہ ہوابازی، عرفان الہی ،سابق سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن،مشرف رسول،سابق چئیرمین پی آئی اے ،محمد علی ٹبہ اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔

ملزمان پر مبینہ طور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعدوضوابط کے برعکس مشرف رسول کو چئیرمین پی آئی اے تعینات کرنے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا اورجس کی تعیناتی کو عدالت عظمی بھی غیرقانونی قرار دے چکی ہے۔تیسرا ریفرنس کامران علی قریشی ،سابق چئیرمین سی ڈی اے،اسد منیر سابق ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے،خالد محمود سابق ڈائریکٹر اسٹیٹ سی ڈی اے اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظورری دی گئی۔

ملزمان پرمبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعدوضوابط کے برعکس غیرقانونی طورپر ایف الیون اسلام آباد میں پلاٹ کو بحال کرنے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کوبھاری نقصان پہنچا۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے آغا سراج درانی ،سپیکر سندھ اسمبلی،وسیم اختر، مئیر کراچی ،لیاقت علی جتوئی سابق وفاقی وزیر اور نواب محمد یوسف تالپور کیخلاف مشتبہ رقوم کی منتقلی کی شکایت کوپہلے سے جاری تحقیقات کے ساتھ منسلک کرنے کی منظوری دی ۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے دوست محمد رحیموں سابق صوبائی وزیر برائے زکات وعشرسندھ اور دیگر، کے خلاف عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق انکوائری بند کرنے کی منظوری دی۔چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑہے ۔نیب بدعنوانی کے خاتمے کے لئے زیرو ٹالرنس کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ 

میگا کرپشن کے مقدما ت کو منطقی انجام تک پہنچاناہماری اولین ترجیح ہے ۔ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شوائد کی بنیا د پر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں ۔ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی پاکستان سے ہے ۔ نیب افسران اپنے فرائض ایمانداری ، میرٹ، شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سرانجام دیں۔