32

مشال قتل کیس: انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس کے آخری 4 ملزمان کا فیصلہ محفوظ کرلیا جسے 16 مارچ کو سنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ 13 اپریل 2017 کو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے 23 سالہ طالبعلم مشال خان کو توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کردیا گیا تھا۔ستمبر 2018 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس میں ملوث چاروں ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

ملزمان اسد کٹلنگ، صابر مایر، عارف خان مردانوی اور اظہار اللہ عرف جوہنی واقعے کے بعد فرار تھے جنہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف ٹرائل چلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔آج سماعت کے دوران عدالت میں دونوں فریقین کے وکلاء نے اپنے دلائل مکمل کرلئے جس کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم کو 8 مارچ کو پولیس نے مردان کے علاقے چمتار سے گرفتار کیا تھا۔خیال رہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس میں 46 گواہان اور مشال کے والد کا بیان پہلے ہی کارڈ کرچکا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اگست کے مہینے میں دو ملزمان اظہار اللہ عرف جوہنی اور صابر مایر کی جانب سے ضمانت کی پٹیشن مسترد کردی تھی اور ٹرائل کورٹ کو دو مہینے کے اندر ٹرائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ٹرائل میں بیرسٹر امیر اللہ خان، شہاب خٹک اور افضل خان مشال خان کے والد محمد اقبال کی نمائندگی کررہے تھے۔

اس ضمن میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 7 فروری کو 57 میں سے 31 ملزمان کو مجرم ٹھہرایا تھا اور مرکزی مجرم عمران خان کو سزائے موت، 5 کو عمر قید اور 25 دیگر مجرمان کو 3 برس قید سنائی تھی۔

اے ٹی سی نے ہری پور جیل میں مقدمے کی سماعت کے دوران 26 افراد کو عدم ثبوتوں کی بنا پر بری کردیا تھا۔ٹرائل کورٹ کی جانب سے اظہار اللہ اور صابر سمیت 4 ملزمان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے گئے تھے اور انہیں مشال خان قتل کیس میں اشتہاری قرار دیا تھا۔

چند ماہ قبل ہائی کورٹ نے مفرور ملزمان کا ٹرائل اے ٹی سی پشاور کو منتقل کردیا تھا۔

رواں برس فروری میں ایبٹ آباد بینچ نے نامزد 25 ملزمان کی ضمانت دی جس کے خلاف متعدد پٹیشن دائر کی گئی اور ہائی کورٹ نے چند دن قبل پٹیشن نمٹانے کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔